“جامعہ زکریا میں پشتون طلبا کا احتجاج: وائس چانسلر سے ملاقات کا مطالبہ”
ملتان(خصوصی رپورٹر ) جامعہ زکریا میں مس کنڈکٹ پر نکانے گئے پشتون طلبا کو بحال نہ کرنے اور وائس چانسلر و رجسٹرار کی جانب سے ملاقات و مذاکرات کیلئے وقت نہ دیئے جانے کے خلاف گزشتہ روز پشتون طلبا نے احتجاج کرتےہوئے جامعہ کا مین گیٹ بند کر دیا جس سے روزے دار طلبا و طالبات کو گھر جانے میں مشکل پیش آئی پشتون طلبا کا مطالبہ تھا کہ ان کے یونیورسٹی سے نکالے گئیے طلبا کو بحال کیا جائیے۔
انہوں نے سیکورٹی گارڈز کے ساتھ ہا تھا پائی کی اور طالبات کو بھی ہراساں کیا تقریباً ایک گھنٹے تک سیکورٹی آر او اور پولیس نے ان سے مزاکرات کرتی رہی اور ان سے سے گیٹ کھولنے کا کہتی رہی تا کہ روزے داروں کو تکلیف نئ ہو مگر پشتون طلبا نے گیٹ بند رکھا ،دوران احتجاج سیکورٹی گارڈز کو پشتون طلبا نے دھکے دیے اور مارا پیٹا۔
پولیس والوں پر بھی پتھر پھینکے، تقریباً ایک گھنٹہ گیٹ بند رکھنے کے بعد سیکورٹی گارڈز اور پولیس نے پشتون طلبا پر لاٹھی چارج کرکے گیٹ کھلوا دیا، متعدد احتجاجی طلبا کو پولیس نے حراست میں لے لیا، لاٹھی چارج کے نتیجہ میں منتشر پشتون طلبا نے بھاگ کر پہلے ایڈمن بلاک پارکنگ اور بعدازاں ہوسٹل کے باہر احتجاجی دھرنا دیدیا جو رات گئے تک جاری تھا ۔
یاد رہے کہ پانچ پشتون طلبا نے کچھ عرصہ قبل شعبہ نفسیات کو تالہ لگا کر بند کیا تھا اور طلبا و طالبات کو اس عمل سے ہراساں ہوئیں اور والدین کو فون کر کے شکایات کیں کہ ہمیں اندر بند کر دیا گیا ہے اور کچھ پشتون طلبا نے اساتذہ کو بھی دھمکیاں دی تھیں ان کا مطالبہ تھا کہ ایک طالب علم جس کا نام حضرت علی تھا اس کو ایک بھی کلاس نہ پڑھنے کے باوجود امتحان دینے دیا جائے ۔
جس کی رول میں اجازت نہ ہے۔ ان طلبا کو یونیورسٹی کی ڈسپلن کمیٹی نے تشعبہ نفسیات کے اساتذہ کی شکایت پر سزائیں سنائیں تھیں ۔ اور اب ان کا مطالبہ تھا کہ ہمیں بحال کیا جائے ۔ پشتون طلبا کی اکثریت نے کچھ پشتون طلباکے اس عمل سے لا تعلقی کا اعلان بھی کیا ہے اور خواتین اساتذہ کو ہراساں کرنے پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
یونیورسٹی کے طلبا کی بڑی تعداد کا کہنا ہے کہ اس طرح پر امن ماحول خراب ہوتا ہے۔ تاہم دوسری جانب جامعہ کے سنجیدہ تدریسی و انتظامی حلقوں نے مذکورہ احتجاج کے دوران جامعہ زکریا کے وائس چانسلر زبیر اقبال غوری اور رجسٹرار اعجاز احمد کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وائس چانسلر اور رجسڑار کو اپنے دفاتر بند کرکے گھروں کو بھاگنے کی بجائے احتجاجی طلبا سے مذاکرات کرکے مسلہ کا حل نکالنا چاہیے تھا ۔
لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا اور تمام تر ذمہ داری آر او چیف سیکورٹی انچارج اور سیکورٹی انچارج پر ڈال کر خود بری الذمہ ہوگئے ۔جس سے یونیورسٹی کا ماحول خراب ہوا ہے ۔متاثرہ پشتون طلبا نے وائس چانسلر سے فوری ملاقات کرنے اور معاملہ حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں