ایکسین ہائی وے ڈیرہ غازیخان کرپشن اسکینڈل بے نقاب
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) ایگزیکٹو انجینئر (ایکسین) پنجاب ہائی وے ڈیپارٹمنٹ ڈیرہ غازیخان محمد شفیق نے مبینہ سیاسی پشت پناہی کی بنیاد پر پنجاب پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا) رولز کی دھجیاں بھکیر کر رکھ دیں۔ ایکسین موصوف نے ٹھیکیداروں اور فرمز سے مروجہ دو فیصد کمیشن کی بجائے چھ فیصد کمیشن لیکر پرفارمنس سیکورٹیز قبل از وقت واپس کرنا شروع کر دی ہیںأ
اور اس سلسلے میں ہیڈ کلرک اقبال برمانی کو مبینہ طور پر پری میچور پرفارمنس سیکورٹی واپس کرنے اور دیگر معاملات طئے کرنے کے اختیارات سونپ رکھے ہیں۔محکمہ شاہرات میں موجود ذرائع کے مطابق دیگر سرکاری محکموں کی طرح ہائی وے ڈیپارٹمنٹ بھی فرمز اور ٹھیکیداروں کو سیکیورٹی ڈپازٹ کی واپسی کے لیے پیپرا قواعد کے مطابق طئے کی گئیں شرائط پر عملدرآمد کا پابند ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پنجاب پروکیورمنٹ رولز، 2014، صوبے بھر میں اشیا اور سروسز کی فراہمی کے سلسلے میں خریداری کی سرگرمیوں کے لیے ایک جامع فریم ورک فراہم کرتے ہیں، جن میں سیکیورٹی ڈپازٹ کا انتظام بھی شامل ہےانہوں نے بتایا کہ عموما سیکورٹی ڈپازٹ پرفارمنس گارنٹی کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔
جن کا مقصد فرم یا ٹھیکیدار کو اس بات کا پابند بنانا ہوتا ہے کہ وہ معاہدے کی شرائط پر من و عن عمل کرے اور اس ڈپازٹ کی واپسی معاہدے کی کامیاب تکمیل پر منحصر ہوتی ہے۔انہون نے بتایا کہ عمومی طور پر محکمے اور ٹھیکیدار کے درمیاں سیکیورٹی ڈپازٹ کی واپسی کے لیے مخصوص شرائط کنٹرکٹ میں تحریر کر دی جاتی ہیں جن میں مطلوبہ معیار کے مطابق کام کی تکمیل، کام میں پانی جانے والی خرابیوں اور کمیوں کی درستگی، مینٹیننس کے حوالے سے فرم کی ذمہ داریوں کی تکمیل اور مینٹیننس پیریڈ کی تکمیل شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عام طور پر سیکیورٹی ڈپازٹ کام کی تکمیل کے بعد اس وقت واپس کیا جاتا ہے جب محکمہ مطمعن ہو جائے کہ کام اس کی تسلی کے مطابق ہو گیا ہے اور محکمے نے کام کو ایکسپٹ کر لیا ہےانہوں نے بتایا کہ محکمہ شاہرات کے معاہدوں میں ڈیفکٹ لائبیلٹی پیریڈ کا تعین کیا جاتا ہے جس کے دوران ٹھیکیدار کام میں کسی بھی نقص کو دور کرنے کا پابند ہوتا ہے۔
اور اس وقت تک سیکورٹی ڈپازٹ ٹھیکیدار کو واپس نہیں کیا جاتا جب تک نقائص دور نہ کرا لئے جائیں جبکہ اس سلسلے میں کام کی تکمیل اور ایکسپٹنس کی دستاویزات تیار کرنا ضروری ہوتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ محکمہ شاہرات ڈیرہ کا ھیڈ کلرک کافی عرصے سے افسران کو چلاتا آ رہا ہے۔
اور ان کی جگہ ٹھیکیداروں سے معاملات طئے کرتا ہے اور اس سلسلے میں اس کی کال ریکارڈنگز اور ویڈیوز بھی موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقبال برمانی اپنی خصوصی قابلیت کے بل بوتے پر ہر افسر کی مونچھ کا بال ہوتا ہے لیکن جب جب سے شفیق بطور ایکسین تعینات ہوا ہے اقبال برمانی کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی انہوں نے بتایا کہ ایکسین شفیق کو مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی ایک اہم سیاسی شخصیت کی حمایت اور سرپرستی کا زعم ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ضلع بھر میں جاری منصوبوں میں ناقص میٹریل استمعال میں لایا جا رہا ہے بلکہ پری میچور سیکورٹیز بھی واپس کرنا شروع کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقبال برمانی ٹھیکیداروں کو پری میچور ڈپازٹ واپس کروا رہا ہے اور یہ سہولت فراہم کرنے کے عوض ایکسین شفیق کی ہدایت پر روایتی دو فیصد کمیشن کی بجائے چھ فیصد کمیشن وصول کیا جا رہا ہےانہوں نے بتایا کہ جب کبھی معاملات میں کوئی خرابی ہوتی ہے تو محکمہ شاہرات ڈیرہ میں تعینات ڈیرہ سے ہی تعلق رکھنے والا ایک افسر ایکیسن کے سہولت کار کا کردار ادا کرتا ہے معاملہ درست کرتا ہےانہوں نے بتایا کہ ایکسین شفیق اپنی نجلی محفلوں میں برملا اس بات کا دعوی کرتا ہے کہ اسے مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی ایک اہم سیاسی شخصیت کی حمایت حاصل ہے۔
اس لئے صوبائی سیکریٹری، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر سمیت کوئی بھی افسر اس کے خلاف کاروائی یا انکوائری کا حکم نہیں دے سکتا۔شہری اور عوامی حلقوں نے سکیریٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف، کمشنر اشفاق احمد چوہدری اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازیخان محمد عثمان خالد سے انکوائری کے لئے تمام ریکارڈ قبضے میں لیکر فوری انکوائری کا مطالبہ کیا ہےانہوں نے بتایا کہ اگر ریکارڈ فوری طور پر قبضے میں نہ لیا گیا تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ریکارڈ ضائع کر دیا جائے۔
اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب ایکسین محمد شفیق کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کہنا تھا کہ اس بات کوئی حقیقت نہیں ہے کہ اس کی ہدایت پر پری میچور سیکورٹی ڈپازٹ واپس کر کے چھ فیصد کمیشن وصول کیا جا رہا ہے انہوں نے دیگر الزامات کی بھی تردید کی۔ہیڈ کلرک اقبال برمانی نے بھی تمام مبینہ بے ضابطگیوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ان تمام معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں