زنک سے بھرپور گندم کی اہمیت: گین اور زرعی یونیورسٹی ملتان کی ورکشاپ
ملتان( خصوصی رپورٹر )گلوبل الائنس فار امپرووڈ نیوٹریشن نے اپنے شراکت داروں کے ہمراہ محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر، ملتان میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں زنک سے بھرپور گندم کی افادیت سے متعلق اہم تحقیقی نتائج پیش کیے گئے۔
اس تقریب میں محققین، سرکاری عہدیداران، کسانوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ تحقیق کے تین اہم پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو ہوئی جن میں اول کاشت سے لے کر ذخیرہ اور استعمال تک گندم کی قدرتی زنجیر میں زنک کی موجودگی، روایتی ذخیرہ اندوزی کے مسائل اور جدید ہرمٹک (ہوا بند) اسٹوریج ٹیکنالوجی کا تقابلی جائزہ اور زنک سے بھرپور گندم کا انسانی صحت پر مثبت اثرات شامل تھے ۔ورکشاپ کا آغاز گین پاکستان کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ فرح ناز کی افتتاحی تقریر سے ہوا، جنہوں نے غذائیت کے بہتر معیار کے لیے سائنسی بنیادوں پر حل تلاش کرنے کے گین کے عزم کو اجاگر کیا۔ محترمہ تنزا صدف، گین کی پورٹ فولیو لیڈر، نے پاکستان میں جاری زراعت اور خوراک کے نظام سے متعلق منصوبوں کی تفصیلات شیئر کیں۔
-پہلا مطالعہ زنک “گندم کی قدرتی زنجیر میں زنک اور آئرن کی مقدار کا تجزیہ” کے مطابق زنک سے بھرپور گندم کی اقسام میں زنک کی دستیابی اور انسانی جسم میں جذب ہونے کی صلاحیت روایتی گندم کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ یہ پاکستان میں زنک کی کمی کے خلاف ایک اہم پیش رفت ہے۔
دوسرا مطالعہ: “پاکستان کی زنک بائیو فورٹیفائیڈ گندم کی غذائی معیار” کے تحت ایک کنٹرولڈ فیڈنگ ٹرائل میں ثابت ہوا کہ زنک سے بھرپور چپاتی کے دو ماہ تک مسلسل استعمال سے خون میں زنک کی سطح میں نمایاں اضافہ ہوا، جبکہ کوئی منفی اثرات ریکارڈ نہیں کیے گئے۔ تحقیق میں یہ بھی تجویز کیا گیا کہ خمیری روٹی جیسے مکمل آٹے کی مصنوعات زنک کے جذب کو بہتر بناتی ہیں اور انہیں عوامی غذائی پروگرامز میں شامل کیا جانا چاہیے۔ تیسرا مطالعہ: ہرمٹک اسٹوریج (ہوا بند ذخیرہ) ٹیکنالوجی کے ذریعے زنک سے بھرپور گندم کے بیج اور دانے کے معیار کو محفوظ بنانے پر مرکوز رہا۔ نتائج کے مطابق ہرمٹک بیگز کے استعمال سے نمی، اگاؤ اور غذائیت کے ضیاع جیسے بعد از برداشت مسائل میں 30% تک کمی واقع ہوئی، جبکہ روایتی طریقوں میں یہ نقصان نمایاں رہتا ہے۔ زنک سے بھرپور گندم نہ صرف انسانی صحت کو بہتر بناتی ہے بلکہ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
مکمل گندم اور خمیر شدہ آٹے کی مصنوعات کو غذائی پروگرامز میں ترجیح دی جائے۔ ہرمٹک اسٹوریج ٹیکنالوجی کو کسانوں اور ذخیرہ کاروں تک فروغ دیا جائے تاکہ غذائیت کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس سلسلے میں قومی سطح پر حکومتی پالیسیوں کی حمایت اور عوامی آگاہی مہم چلائی جائے۔ اور اس کے شراکت داروں نے پالیسی سازوں، آٹا چکی مالکان، کسانوں اور سرکاری اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ زنک سے بھرپور گندم اور ہرمٹک اسٹوریج ٹیکنالوجی کو اپنا کر پاکستان میں غذائی تحفظ اور بہتر صحت کو یقینی بنائیں۔ پروفیسر ڈاکٹر عمر فاروق، ڈین فیکلٹی آف فوڈ اینڈ ہوم سائنسز، نے ورکشاپ کے کامیاب انعقاد پر مسرت کا اظہار کیا۔ آخر میں پروفیسر ڈاکٹر حماد ندیم طاہر، ڈائریکٹر کیو ای سی نے تمام شرکاء، خصوصاً کسانوں، صنعتکاروں، حکومتی نمائندوں اور گین ٹیم کا شکریہ ادا کیا، جن کی کاوشوں سے زنک سے بھرپور گندم کی اہمیت کو اجاگر کرنے میں مدد ملے گی ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں