جی-9 پشاور موڑ تجاوزات: ڈی ایم اے کی خاموشی پر سوالات
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) سیاسی بنیادوں پر تعینات خاتون ڈائریکٹر، ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن تجاوزات مافیا کے خلاف کارروائی کرنے میں تردد کا شکار، وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی-9 پشاور موڑ پر غیر قانونی طور پر قائم ٹرک اور مزدا سٹینڈ پر ڈی ایم اے حکام کی خاموشی سوالیہ نشان بن گئی ہے۔
باوثوق ذرائع کے مطابق سیاسی پشت پناہی کے تحت چند ماہ قبل تعینات کی جانے والی ڈائریکٹر، ڈی ایم اے، ڈاکٹر انعم فاطمہ بااثر تجاوزات مافیا کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے سے گریزاں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر انعم فاطمہ اگرچہ اپنے گریڈ کے لحاظ سے اس اہم عہدے پر تعینات ہونے کی اہل نہیں ہیں۔
، مگر مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی ایک بااثر سیاسی شخصیت کی سفارش پر ڈیپوٹیشن پر انہیں اس اہم عہدے پر تعینات کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ایسی تجاوزات کے خلاف کاروائی سے گریزاں ہیں جن کی پشت پناہی بااثر سیاسی اور غیر سیاسی شخصیات کر رہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جی-9 پشاور موڑ پر واقع یہ غیر قانونی ٹرک اور مزدا پارکنگ سٹینڈ شہر کے مرکز میں واقع ایسی تجاوزات میں شامل ہے جس کے حوالے سے متعدد شکایات تسلسل کے ساتھ موصول ہو رہی ہیں کہ یہ سٹینڈ غیر قانونی طور پر قائم ہے اور ایک بااثر تجاوزات مافیہ یہاں سے روزانہ کی بنیاد پر بھاری آمدن حاصل کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہر کی اہم ترین لوکیشن پر قائم یہ غیر قانونی سٹینڈ تو ڈی ایم اے حکام کو دکھائی نہیں دیتا لیکن دہاڑی دار مزدوروں کے خلاف کاروائی پورے زور و شور سے جاری ہے اور ان کا سامان ضبط کیا جا رہا ہے۔
ڈی ایم اے میں موجود ذرائع کے مطابق ڈی ایم اے انتظامیہ اس غیر قانونی سٹینڈ کے خلاف کوئی کاروائی کرنے سے مسلسل کترا رہی ہے اس سے چشم پوشی اختیار کی ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ چونکہ اس غیر قانونی سٹینڈ سے حاصل ہونے والی آمدن سے ڈی ایم اے کا عملہ بھی اپنا پورا حصہ وصول کر رہا ہے اس وجہ سے بھی کسی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی۔ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایم اے کی جانب سے جی-9 پشاور موڑ پر غریب خوانچہ فروشوں کے خلاف تو کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔
لیکن ان کاروائیوں سے اس غیر قانونی سٹینڈ کو مستثنیٰ رکھا جا رہا ہے اوریہ امتیازی سلوک اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ جہاں طاقتور عناصر کے مفادات وابستہ ہوں، ڈی ایم اے کی انتظامیہ اس جگہ کاروائی سے پیچھے ہٹ جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس جگہ پر غیر قانونی سٹینڈ چلانے والے بااثر تجاوزات مافیا نہ صرف پارکنگ فیس وصول کر رہا ہے بلکہ دیگر غیرقانونی تجاوزات بھی قائم کروا رکھی ہیں جس سے ڈی ایم اے متعلقہ عملہ بھی بھرپور طریقے سے مستفید ہو رہا ہے۔
اس بارے جب روزنامہ بیٹھک نے موقع پر موجود لوگوں سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی اس مرکزی جگہ پر کاروائی کرنے سے ڈی ایم اے کیوں گریزاں ہے اور اس کی کیا مجبوری ہے یہ بات ہر شخص جانتا ہے ایک شہری کا کہنا تھا کہ سیدھی سی بات ہے کہ بااثر لوگ اس سٹینڈ کو چلا رہے ہیں اس لئے کوئی کاروائی نہیں کی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون صرف کمزور افراد کے لیے ہے جب کہ طاقتور عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کی ہمت کسی میں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سٹینڈ ڈی ایم اے حکام کے لیے یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے جہاں قانون کی بالادستی کا امتحان ہے۔شہریوں نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ محسن نقوی اور ایڈمنسٹیٹر میٹوپولیٹن کارپوریشن محمد علی راندھاوا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تجاوزات کا خاتمہ کروانے کے احکامت جاری کرنے کے ساتھ ساتھ اس معاملے کی تحقیقات بھی کروائیں کہ اب تک ڈی ایم اے حکام کی جانب سے ان تجاوزات کے خلاف کوئی کاروائی کیوں عمل میں نہیں لائی گئی۔
روزنامہ بیٹھک نے اس سلسلے میں جب ڈائریکٹر ڈی ایم اے ڈاکٹر انعم فاطمہ اور ترجمان کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سے موف کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں