“پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی میں نوجوانوں اور خواتین کا کردار”
ملتان (خصوصی رپورٹر ) ایوانِ تجارت و صنعت ملتان کے صدر میاں بختاور تنویر شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان کی پائیدار معاشی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں، خواتین اور اقلیتی برادری کو معاشی سرگرمیوں میں فعال کردار ادا کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ان طبقات کو قومی ترقی کے مرکزی دھارے میں شامل کیے بغیر معاشی استحکام کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔یہ بات انہوں نے اقوامِ متحدہ ترقیاتی پروگرام (UNDP) کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کہی۔ اس وفد میں پراجیکٹ اینالسٹ سعدیہ بنگش، پراجیکٹ آفیسر ردا زہرہ، اور صوبائی ہیومن رائٹس آفیسر مدیحہ فرید شامل تھیں۔ ایوان کے نائب صدر محمد اظہر بلوچ اور سیکرٹری جنرل محمد شفیق بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔
میاں بختاور تنویر شیخ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً 70 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، جبکہ خواتین آبادی کا 52 فیصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس توانائی سے بھرپور انسانی وسائل کو صحیح سمت میں استعمال کیا جائے، تو پاکستان نہ صرف غربت پر قابو پا سکتا ہے بلکہ عالمی منڈی میں بھی ایک مضبوط معیشت کے طور پر اُبھر سکتا ہے۔
اقوامِ متحدہ ترقیاتی پروگرام کی نمائندہ سعدیہ بنگش نے ملاقات میں بتایا کہ UNDP کے تحت ملتان میں 200 خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جامع تربیتی پروگرام شروع کیا جا رہا ہے، جس میں خواتین کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے ۔
تاکہ وہ گھریلو صنعت، آن لائن کاروبار، اور دیگر شعبہ جات میں اپنی صلاحیتیں بروئے کار لا سکیں۔ ان تربیتی سیشنز کے لیے جلد ایوانِ تجارت کے تعاون سے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ایوانِ تجارت کے صدر نے کہا کہ ایوان نہ صرف صنعتی و تجارتی ترقی کے فروغ کے لیے پالیسی سازی میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے بلکہ نوجوانوں اور خواتین کو کاروباری دنیا میں داخل کرنے کے لیے متعدد منصوبے زیر غور ہیں۔ ایوان مستقبل میں اس قسم کے پروگرامز کی میزبانی اور شراکت کے لیے بھی تیار ہے تاکہ معاشی مواقع کو عوام کی دہلیز تک لایا جا سکے۔
اسموقع پر معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے تحفظ، اقلیتوں کے لیے بہتر روزگار کے مواقع، اور کمزور طبقوں کو خود مختار بنانے جیسے اہم موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ میاں بختاور نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی ترقی محض GDP یا ایکسپورٹ فگرز تک محدود نہیں، بلکہ یہ سماجی انصاف، برابری اور سب کے لیے مواقع پیدا کرنے سے مشروط ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں