“راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے صدر بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، تین نام بتائے ہیں۔”
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈز کے حوالے سے گواہ نے عدالت میں اعتراف کیا کہ حکومت کو کوئی نقصان نہیں ہوا اور پی ٹی آئی کے بانی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان کے لیے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنا مینڈیٹ واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وہ پنجاب کی 12 اور کے پی کی 3 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے مہم شروع کر رہے ہیں۔ پنجاب اور کے پی میں خصوصی انتخابی مہم چلائی جائے گی۔ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بھی بات ہوئی، پنجاب میں زلفی بخاری کا نام فائنل ہوا، ان پر کسی کو اعتراض ہے تو وہ علامہ ناصر عباس ہوں گے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کے پی میں فیض الرحمان اور شفقت ایاز کے نام فائنل کر لیے گئے ہیں۔ ٹیکنو کریٹ کی نشست کے لیے اعظم سواتی کا نام فائنل، نور الحق قادری کا نام بھی فائنل ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ڈونلڈ لو نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئی ملاقات نہیں ہوئی، ہم نے اسد مجید سے اس حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی رہیں گے یا ہم رہیں گے۔ ہم نے رانا ثناء اللہ کے خلاف کراچی میں بھی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ رانا ثناء اللہ خطرناک آدمی ہے، اس کی اپنی پارٹی کے لوگوں نے کہا کہ وہ 20 لوگوں کا قاتل ہے۔انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی طبیعت پہلے دیے گئے کھانے کی وجہ سے خراب ہوئی ہے، ان کی صحت ایک سنگین معاملہ ہے۔ بشریٰ بی بی کا توشہ خانہ، نام الیکشن کمیشن کی فہرست میں نہیں! بشریٰ بی بی کو ایک کمرے میں بند کر دیا گیا، گھر کی تمام کھڑکیاں کالی کر دی گئیں، بشریٰ بی بی کے بیان کو پارٹی پالیسی سمجھا جائے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کی زندگی کی ذمہ داری طاقتور لوگوں پر عائد ہوتی ہے، ان کی جان کو خطرہ ہے، جس کے بعد تین نام لیے گئے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کے لیے خیبرپختونخوا میں احتجاج کریں گے۔ قیدیوں کی 804 نامی ایک بڑی ریلی۔