الیکٹرک انجینئرزتیارکرنیوالی جامعہ کی انجینئرنگ فلاپ ،ایڈمن بلاک کی بجلی کئی گھنٹے بند(دفتری امور ٹھپ)

جامعہ زکریا میں بجلی کا بحران: ایڈمن بلاک تاریکی میں ڈوب گیا

ملتان( خصوصی رپورٹر) جامعہ زکریا پی ڈی الیکٹریک ونگ کی نااہلی ، ٹرانسفارمر اوو ر لوڈ ہونےکے باعث ایڈمنسٹریشن ونگ کی بجلی بند ،دفتری امور ٹھپ ہوکر رہ گئے ، انجینئرزکی انجینئرنگ بھی کام نہ آئی، لوڈ دیگر ٹرانسفارمرز پر شفٹ کرنے کی کوشش میں دیگر شعبوں کی بجلی بھی بند ، جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی جامعہ تاریکی میں ڈوب گئی رات گئےتک بجلی بحال کرنے کی کوشیش جاری۔
، الیکٹریکل انجینئر پیدا کرنے کے دعویدار استادڈاکٹر ستارملک اپنی یونیورسٹی کا الیکٹرک فالٹ دور کرنے میںبری طرح ناکام ہوکررہ گئے ۔تفصیل کے مطابق جنوبی پنجاب کی سب سے بڑی جامعہ زکریا میں گزشتہ روز وائس چانسلر کی عدم موجودگی کے باعث ائرکنڈیشنز کے بے دریغ استعمال کے باعث ایڈمن بلاک کا ٹرانسفارمر جواب دے گیا۔
جس کے باعث ایڈمنسٹریشن بلاک کی بجلی بند ہوگئی جو شعبہ الیکٹرک انجینئرنگ کے انجینئروں کی سر توڑ کوششوں کے باوجود بحال نہ ہوسکی جس کے نتیجہ میں دفتری امور ٹھپ ہوکر رہ گئے ۔
جامعہ زکریا شعبہ الیکٹرک کے پی ڈی ڈاکٹر عبدالستار ملک کی ہدایات پر یونیورسٹی کے الیکٹرک انجینئروں نے ایڈمنسٹریشن بلاک کی بجلی بحال کرنے کی غرض سے ایڈمن بلاک کا الیکٹرسٹی لوڈ دیگر ٹرانسفارمرز پر شفٹ کیا تو وہ بھی ٹرپ کرگئے جس کے باعث یونیورسٹی کے بیشتر علاقے تاریکی میں ڈوب گئے ۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ شعبہ الیکٹرک میں الیکٹرسٹی کے استاد پیدا کرنے والے اپنے ہی ادارے کی بجلی بحال کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیئے ۔ یونیورسٹی ذرائع کے مطابق وائس چانسلر جامعہ زکریا نے بجلی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث ایڈمنسٹریشن بلاک میں صرف گریڈ 19 اور اس سے زائد گریڈ رکھنے والے افسرا ن کے علاوہ دیگر شعبوں کے اے سی بند کرنے کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ان کی سرکٹ کٹ نکلوا دی تھیں۔
لیکن وائس چانسلر کی چھٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایڈمنسٹریشن بلاک کے چھوٹے افسران اور ملازمین نے پی ڈی الیکٹرک ونگ کی ملی بھگت سے اپنے کمروں کے اے سی دوبارہ چالو کرالئے جس کے باعث جامعہ کو مذکورہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا ۔ جامعہ کے سنجیدہ انتظامی حلقوں نے وائس چانسلر سے مذکور ہ صورتحال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں