اقربا پروری ایمرسن یونیورسٹی میں ایک اور سنگین واقعہ بے نقاب
ملتان ( خصوصی رپورٹر) ایمرسن یونیورسٹی ملتان میں اقربا پروری، اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا ہے۔ وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان گجر اور رجسٹرار ڈاکٹر فاروق، ذاتی مفادات، اور سفارش کے ذریعے ڈاکٹر محمد طاہر، ایسوسی ایٹ پروفیسر آف بائیوٹیکنالوجی، کامسیٹ یونیورسٹی وہاڑی کیمپس کو ایمرسن یونیورسٹی میں غیر قانونی طور پر ٹینور ٹریک سسٹم (TTS) پر ٹرانسفر کروانےکیلئے کیس سلیکشن بورڈ کے ایجنڈا نمبر 12 میں شامل کردیا گیا۔
اس ضمن میں ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محمد طاہر کی تعلیم اور تخصص زراعت (MSc, MPhil ایگرونومی اور PhD پلانٹ بائیوٹیکنالوجی) سے متعلق ہے، جبکہ ایمرسن یونیورسٹی میں نہ ایگریکلچر کا کوئی ڈیپارٹمنٹ موجود ہے اور نہ ہی پلانٹ بائیوٹیکنالوجی کا۔ ایسے میں اس کی تقرری یونیورسٹی کے قوانین، ضوابط، اور میرٹ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) پاکستان 2016 میں TTS سسٹم بند کر چکا ہے اور ایمرسن یونیورسٹی TTS بیسڈ یونیورسٹی نہیں ہے۔
جہاں ماضی سے لیکر آج تک کسی پروفیسر کی TTS پر تعیناتی نہیں ہوئی۔ جبکہ ایک مبہم لیٹر کا سہارا لے کر ڈاکٹر محمد طاہر کو ٹرانسفر کروانے کی کوشش اقربا پروری اور ذاتی مفادات کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔اس ضمن میں مذکورہ صورتحال کے پیش نظر جامعہ کے سنجیدہ تدریسی حلقوں نے ڈاکٹر محمد طاہر کا کیس سلیکشن بورڈ کے ایجنڈے سے فی الفور خارج کئے جانے کے ساتھ ساتھ وائس چانسلر ڈاکٹر رمضان گجر اور رجسٹرار ڈاکٹر فاروق کے خلاف اس غیر قانونی اقدام کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہےتاکہ اس قسم کے تمام غیر قانونی اور اقربا پروری پر مبنی اقدامات کا مستقل طور پر سدباب کیا جاسکے۔
تاکہ ادارے کا میرٹ اور ساکھ محفوظ رہ سکے۔اس ضمن میں ترجمان جامعہ ایمرسن سے موقف کیلئے رابطہ کیا گیا مگر انھوں نے موقف کے حوالے سے معذوری کا اظہار کیا ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں