ستھرا پنجاب پروگرام ملتان ناکامی کا شکار، ضلعی افسران پر سنگین الزامات
ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ملتان ڈویژن میں وزیراعلیٰ مریم نواز کا ستھرا پنجاب پروگرام ناکام بنانے کے لئے ضلعی انتظامیہ، ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے حکام اور صفائی کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی نجی کمپنیوں نے ایکا کر لیا۔
، ڈپٹی کمشنرز روٹین کی میٹنگز تک محدود جبکہ ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے حکام صفائی کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی پرائیویٹ کمپنیوں کے سہولت کار بن گئے، لودھراں میں ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت صفائی کے معاہدے میں ناقص کارکردگی کا انکشاف، صفائی کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی نجی کمپنی سے ٹھیکہ واپس لینے اور متعلقہ مانیٹرنگ آفیسرز کو فارغ کرنے کی ہدایت جاری۔باوثوق ذرائع کے مطابق صاف ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت ملتان ڈویژن میں صفائی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہفتے کے روز ایک اہم اجلاس زوم پر منعقد ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس کی صدارت کرنے والے افسر نے ڈویژن بھر میں صفائی کی صورتحال پر گہری مایوسی اور شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور اجلاس کو بتایا کہ صفائی کے انتظامات اور عملدرآمد میں نمایاں خامیاں پائی گئی ہیں اور صورتحال توقعات کے بالکل برعکس ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران چیف ایگزیکٹو آفیسر ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی عبدالرزاق ڈوگر نے بھی نجی کمپنی کی جانب سے ملتان شہر میں صفائی کی صورتحال اور اس ضمن میں ایم ڈبلیو ایم سی کی جانب سے تعینات ہونے والے مانیٹرنگ افسران کی کارکردگی پر شدید ناراضگی ظاہر کی۔
انہوں نے بتایا کہ عبدالرزاق ڈوگر کا کہنا تھا کہ مانیٹرنگ افسران کی مایوس کن کارکردگی کی وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ ان افسروں کو فوری طور پر ہٹا دینا چاہیے کیونکہ وہ اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دینے میں ناکام رہے ہیں۔
، انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر لودھراں میں صفائی و ستھرائی کی صورتحال کو سب سے زیادہ مایوس کن قرار دیا گیا اور وہاں کوڑا اکٹھا کرنے کے انتظامات کو بدترین قرار دیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ لودھراں میں صفائی کی خراب صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اجلاس کی صدارت کرنے والے افسر نے یہ ہدایت جاری کی کہ لودھراں میں صفائی کا ٹھیکہ نجی کمپنی سے فوری طور پر واپس لے لیا جائے اور تمام متعلقہ مانیٹرنگ افسران کو بھی فارغ کر دیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ہدایت سنتے ہی میٹنگ میں مکمل سناٹا چھا گیاذرائع نے مزید بتایا کہ نجی کمپنی کے منیجر عثمان خورشید نے اپنی کمپنی کے دفاع میں توجیہات پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی اور اپنی جانب سے مختلف صفائیاں پیش کیں اور صورتحال کو بہتر ظاہر کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے دی جانے والی تمام توجیہات کو اجلاس کی صدارت کرنے والے افسر نے سختی سے مسترد کر دیا۔انہوں نے بتایا کہ اس ردعمل کے بعد منیجر عثمان خورشید خاموش ہو کر رہ گئے۔
، ذرائع کے مطابق اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ لودھراں میں صفائی کی صورتحال محض ناقص ہی نہیں بلکہ اس میں دھوکہ دہی بھی شامل ہے کہ وہاں سے کوڑا کرکٹ اکٹھا کرنے کی بجائے ٹھیکہ دار کمپنی گوبر، ریت اور مٹی اکٹھا کر کے کچرا اکٹھا کرنے کا وزن ظاہر کرتی ہے اور یہ عمل سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے اور فرائض میں سنگین کوتاہی کو ظاہر کرتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملتان ڈویژن میں صاف ستھرا پنجاب پروگرام پر اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں لیکن عملی طور پر نتائج انتہائی مایوس کن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کمشنر ملتان عامر کریم خان اور متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز بشمول وسیم حامد سندھو اور ڈاکٹر لبنیٰ نذیر کی جانب سے اس حوالے سے اجلاس تو منعقد کیے جاتے ہیں صفائی کی صورتحال انتہائی ناقص ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان افسران کے اجلاسوں اور ہدایات کا عملی طور پر کوئی مثبت اثر نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے بتایا کہ اس ناقص کارکردگی کی وجہ کمشنر ملتان عامر کریم خان اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کی عدم دلچسپی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کمشنر عامر کریم خان اور ڈپٹی کمشنرز کی عدم دلچسپی کا نتیجہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی ستھرا پنجاب مہم ملتان ڈویژن میں ناکامی کا سامنا کر رہی ہے اس سلسلے میں سی ای او ایم ڈبلیو ایم سی عبد الرزاق ڈوگر کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں