مریدکے میں کریک ڈاؤن کے بعد زیادہ تر ٹی ایل پی رہنما زیرِ زمین چلے گئے

ٹی ایل پی کے احتجاجی منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے پنجاب میں 42 ہزار پولیس اہلکار تعینات

پنجاب حکومت نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے آج (جمعہ) کے احتجاجی منصوبے ناکام بنانے کے لیے مجوزہ کریک ڈاؤن کی تیاریوں کے سلسلے میں 42 ہزار پولیس اہلکار تعینات کردیے۔
مریدکے میں کریک ڈاؤن کے بعد زیادہ تر ٹی ایل پی رہنما زیرِ زمین چلے گئے ہیں، ۔
تاہم حکام کو خدشہ ہے کہ جمعے کی نماز کے بعد یہ شدت پسند گروہ دوبارہ سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کرے گا۔
یہ خدشات ٹی ایل پی بلوچستان کے صدر وزیر احمد رضوی کے اس بیان کے بعد پیدا ہوئے ہیں جس میں انہوں نے کارکنوں سے اپیل کی تھی کہ وہ 17 اکتوبر (آج) کو لاہور کے داتا دربار پر جمع ہوں،۔
انٹیلی جنس رپورٹس میں بھی امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد ٹی ایل پی کے کارکن پرتشدد جھڑپوں اور وسیع پیمانے پر ہنگامہ آرائی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
ایک سینئر پولیس افسر نے ’ڈان‘ کو بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ٹی ایل پی کارکنوں کی فہرست فراہم کر دی گئی ہے،۔
اور جمعرات کی رات بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے لیے خصوصی اہداف دیے گئے تاکہ جمعہ سے قبل زیادہ سے زیادہ گرفتاریاں ممکن بنائی جا سکیں۔

خبر کی تفصیل کے لیے لنک پر کلک کریں۔