“کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 2 سیکیورٹی گارڈز سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے۔”
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ اسفر مہیسر نے کہا کہ ‘آج (جمعہ) کی صبح جاپانی شہریوں کی گاڑی کے قریب دھماکہ ہوا، ایک خودکش حملہ آور اس کار کے پیچھے ایس ایم جی (شارٹ مشین گن) اور ایک بیگ لے کر جا رہا تھا’۔ دستی بم بھی برآمد ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق ‘ابتدائی طور پر ایسا لگتا ہے کہ دہشت گردوں کی تعداد 2 تھی، پہلا حملہ خودکش حملہ تھا، جس کے بعد فائرنگ ہوئی، گارڈ کا دہشت گردوں سے مقابلہ ہوا، آواز سن کر قریبی پولیس کے اہلکار وہاں پہنچ گئے’ تھانہ شرافی گوٹھ نے بھی دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور کا سر اور جسم کے کچھ اعضاء برآمد کر لیے گئے ہیں تاہم ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے، اس حوالے سے میٹنگز بھی ہوئیں اور سیکیورٹی خطرے کے پیش نظر پولیس بھی الرٹ ہے۔
اس سے قبل آئی سندھ نے کہا تھا کہ نامعلوم افراد نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں 5 جاپانی شہری ہائی روف گاڑی میں محفوظ مقام پر سفر کر رہے تھے۔ساتھ ہی ایس ایس پی ملیر طارق الہٰی نے بتایا کہ تمام غیر ملکی شہری ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں جا رہے تھے، یہاں سے روزانہ غیر ملکی گزرتے تھے، 3 حملہ آور تھے جن میں سے 2 ہلاک اور ایک فرار ہو گیا۔ خود اوپر، دوسرے دہشت گرد کو پولیس نے مقابلے میں مار دیا۔خفیہ ذرائع کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے تاہم زخمیوں میں 45 سالہ نور محمد ولد محمد صدیقی، 45 سالہ لنگر خان ولد ساون خان اور 25 سالہ سلمان شامل ہیں۔ صادق مسیح کا بیٹا۔
صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی کے علاقے لانڈھی میں خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پولیس کی بروقت کارروائی سے کسی بڑے جانی نقصان سے بچ گئے، دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اور امن کو خراب کرنے کی ہر مذموم کارروائی کو ناکام بنائیں گے۔ اور نظام کی حالت۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے لانڈھی میں خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے سی پی او اور آئی جی سندھ سے حملے کی رپورٹ طلب کرلی۔انہوں نے کہا کہ شہر میں دہشت گردی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، واقعہ کو انجام دینے والوں کا سراغ لگایا جائے اور ماسٹر مائنڈ کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل 26 مارچ کو خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ کے علاقے بشام میں کار پر خودکش حملے میں 5 چینی شہریوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔حملہ آوروں کی بارود سے بھری گاڑی مسافر گاڑی سے ٹکرا گئی، گاڑی پر حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2022 میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے۔جنوری میں وزارت داخلہ نے سینیٹ میں مئی 2022 سے اگست 2023 تک ملک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کا تحریری حساب کتاب پیش کیا جس کے مطابق دو سال کے دوران ملک میں دہشت گردی کے 1560 واقعات ہوئے جن میں سے 593 افراد ہلاک ہوئے۔ نافذ کرنے والے ادارے اور 263 شہری شہید ہوئے۔مزید بتایا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365 اہلکار اور 773 دیگر افراد زخمی ہوئے ہیں۔وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں دہشت گردی کے 736 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں سیکیورٹی فورسز کے 227 اہلکار شہید اور 97 زخمی ہوئے جب کہ 520 اہلکاروں کے علاوہ 401 افراد زخمی ہوئے۔رپورٹ کے مطابق یکم اگست 2023 کو ملک میں دہشت گردی کے 824 واقعات ہوئے، جن میں سیکیورٹی فورس کے 366 اہلکار اور 166 دیگر افراد شہید جب کہ 845 فوجی اور 372 دیگر افراد زخمی ہوئے۔