شمسی توانائی پر فکسڈ ٹیکس کی رپورٹ کی تردید

خبر میں کوئی صداقت نہیں، نہ ہی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی اور نہ ہی پاور ڈویژن نے ایسی کوئی سمری حکومت کو بھیجی ہے۔
پاور ڈویژن کے ترجمان صاحب ثروت کے مطابق لوگ وافر مقدار میں سولر پینل لگا رہے ہیں۔ گھریلو اور صنعتی صارفین سمیت، حکومت کو بھی سبسڈی کے طور پر 1.90 پیسے کا بوجھ ادا کرنا پڑتا ہے۔
بیان کے مطابق، اس کے نتیجے میں تقریباً 2.5 سے 3 کروڑ غریب صارفین متاثر ہوتے ہیں، یہ 1.90 روپے غریبوں کی جیبوں سے نکل کر متوسط ​​اور امیر طبقے کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 2017 کے بعد سولرائزیشن بہت تیزی سے بڑھی ہے، اب نیا ریٹ دینے کی ضرورت ہے، ہم اس پورے سسٹم کا مطالعہ کر رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 150,000 سے 200,000 نیٹ میٹر والے صارفین کی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے تجاویز اور ترامیم پر غور کیا جا رہا ہے، جو غریبوں کو مزید بوجھ سے بچائے گا۔