ملتان (سپیشل رپورٹر)حکومت پاکستان نے آذربائیجان سے درآمد کی جانے والی 100 ملین ڈالر کی 220,000 میٹرک ٹن یوریا کھاد کی فروخت کے لیے کھاد بنانے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ ایک معاہدے کو حتمی شکل دے دی ۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان کی نیشنل فرٹیلائزرز مارکیٹنگ لمیٹڈ (این ایف ایم ایل) اور نجی مینوفیکچررز، فوجی فرٹیلائزرز، اینگرو، فاطمہ گروپ اور ایگریٹیک کے درمیان معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ معاہدوں کے مطابق درآمدی 220,000 میٹرک ٹن یوریا کھاد میں سے 45% فوجی فرٹیلائزرز، 25% اینگرو، 25% فاطمہ فرٹیلائزرز اور 5% ایگریٹیک فروخت کرے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے درآمدی یوریا پر سبسڈی دینے پر پابندی اور صوبوں کی جانب سے سبسڈی ختم نہ کرنے کی وجہ سے نجی مینوفیکچررز کے ذریعے یوریا کھاد فروخت کرنے کے معاہدے کیے گئے تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) نے معاہدوں کی اجازت دی، جسے بعد میں وفاقی کابینہ نے منظور کیا، آذربائیجان سے 100 ملین ڈالر مالیت کی 220,000 میٹرک ٹن یوریا کھاد نجی صنعت کاروں کو فروخت کرنے کے لیے درآمد کی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدوں کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے یوریا کی درآمد کے لیے لیا گیا قرض، اس پر سود، نقل و حمل اور ہینڈلنگ کے اخراجات سمیت تمام اخراجات فرٹیلائزر کمپنیاں ادا کریں گی۔ معاہدوں میں یہ بھی شرط رکھی گئی ہے کہ پرائیویٹ مینوفیکچرنگ کمپنیاں باسکٹ پرائسنگ کریں گی جس کے تحت درآمدی یوریا اور مقامی مینوفیکچرنگ کی قیمتوں کو ملا کر فروخت کے لیے ایک قیمت کا تعین کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ معاہدوں کے مطابق تمام عمل نوے دن میں مکمل کیا جائے گا اور پرائیویٹ مینوفیکچررز نیشنل فرٹیلائزرز مارکیٹنگ لمیٹڈ کے گوداموں سے اپنے خرچ پر یوریا اکٹھا کر کے اپنے ڈیلر شپ نیٹ ورک کے ذریعے کسانوں تک پہنچائیں گے۔ اس تمام عمل کے مکمل ہونے کے بعد ملک میں یوریا کی قلت ختم ہو جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کھاد کی نجی تقسیم سے فی بوری یوریا کی قیمت میں 200 روپے کا اضافہ ہوگا جب کہ مقامی طور پر تیار کی جانے والی یوریا کی قیمت بھی اس کے برابر ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ قیمت کا تعین ہر صنعت کار خود کرے گا تاہم یوریا کا ایک تھیلا کسانوں کو 3800 سے 4000 روپے میں دستیاب ہوگا۔