روس کے اس اینٹی سیٹلائٹ ہتھیار سے امریکہ کیوں پریشان ہے؟

امریکہ نے کہا ہے کہ روس ایک نیا ہتھیار تیار کر رہا ہے جو پریشان کن ہے۔ تاہم امریکہ نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ یہ ہتھیار ابھی تک تعینات نہیں کیا گیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے یہ بات جمعرات کو امریکی ایوان نمائندگان میں ریپبلکن پارٹی کے ایک سینئر رہنما کے بیان کے ایک روز بعد کہی۔ ریپبلکن پارٹی کے رکن پارلیمنٹ نے ایوان نمائندگان میں اس ہتھیار کو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ ایک رپورٹ میں ہے کہ اس ہتھیار کو خلا میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسے جوہری طاقت سے لیس کیا جاسکتا ہے اور اسے سیٹلائٹ پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ جان کربی نے اس معلومات کی تصدیق نہیں کی ہے۔ انہوں نے اس ممکنہ خطرے کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرنے سے بھی انکار کیا۔ دوسری جانب روس نے امریکہ کے دعوؤں کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ نئے روسی ہتھیار کے بارے میں ایسے الزامات لگا کر کانگریس کو مجبور کرنے کی سازش کر رہا ہے تاکہ کسی طرح یوکرین کے لیے اضافی فنڈز کا بندوبست کیا جا سکے۔
جان کربی کو حال ہی میں امریکی صدر جو بائیڈن کے مشیر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ امریکی عوام کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے ہتھیار کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں جو انسانوں پر حملہ کرنے یا یہاں زمین پر کوئی نقصان پہنچانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ صدر جو بائیڈن کو اس پیش رفت سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔ جان کربی نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس معاملے کو ‘بہت سنجیدگی سے’ لے رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صدر بائیڈن نے اس معاملے پر ‘روس کے ساتھ براہ راست سفارتی رابطہ قائم کرنے’ کا حکم دیا ہے۔ ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائیک ٹرنر نے بدھ کے روز اشاروں میں قومی سلامتی کو درپیش سنگین چیلنج کے بارے میں خبردار کیا۔ ان کے اس بیان کے بعد واشنگٹن کے سیاسی حلقوں میں افواہوں کا بازار گرم ہو گیا۔ تاہم جب بھی خلائی ہتھیاروں کی بات ہوتی ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے کسی سائنس فکشن ناول کا ذکر ہو رہا ہو۔ لیکن فوجی ماہرین نے طویل عرصے سے خبردار کیا ہے کہ خلا ایک ایسی دنیا کا اگلا میدان جنگ ہو سکتا ہے جو ٹیکنالوجی پر تیزی سے انحصار کرتی جا رہی ہے۔