امریکی رپورٹ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت کو تشویشناک ملک قرار دیا گیا ہے۔

“امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ 2022 میں بھارت میں مذہبی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ نے بھارت کو مذہبی آزادی کے حوالے سے تشویش کا شکار ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب سے مودی اقتدار میں آئے ہیں، بھارت میں صرف ہندو ازم کو فروغ دیا گیا ہے۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہمارا کمیشن برائے مذہبی آزادی بھارت کو مذہبی آزادی کے حوالے سے تشویشناک ملک سمجھتا ہے اور مودی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت کو سیکولر ملک کے بجائے صرف ہندو ملک کہا جا سکتا ہے۔امریکی رپورٹ میں گزشتہ سال بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے مظالم کو بھی اٹھایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال بھارت میں اقلیتوں پر کئی مظالم ڈھائے گئے، انہیں قتل کیا گیا اور انہیں بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا۔ ہندوستان میں اقلیتی برادریوں کو سال بھر تشدد اور قتل عام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو سب سے زیادہ ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔ بی جے پی کی انتہا پسندی سے مسلمان، عیسائی اور دلت سب سے زیادہ متاثر ہیں۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اقلیتوں کے خلاف مظالم کا سخت نوٹس لیا ہے اور ہم نے مودی سرکار کو کشمیریوں کے حقوق غصب کرنے اور آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد درپیش مشکلات کا بھی نوٹس لیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی حقوق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے دور حکومت میں بھارت میں مذہبی آزادی کے تحفظات میں مزید 11 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت کو مذہبی آزادیوں کی عالمی فہرست میں شامل کیا جائے۔ تشویش والے ممالک کی فہرست۔