سدھو کے والد نے انکشاف کیا کہ ان کے بیٹے کی پیدائش کے بعد بھارتی حکومت انہیں ہراساں کر رہی ہے۔

نئی دہلی: بھارتی پنجاب کے آنجہانی گلوکار شوبھدیپ سنگھ سدھو عرف سدھو موسی والا کے والد بلکور سنگھ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے دوسرے بیٹے کی پیدائش کے بعد انہیں بھارتی پنجاب حکومت نے ہراساں کیا۔بلکور سنگھ اور ان کی اہلیہ چرن کور نے اپنے اکلوتے بیٹے سدھو موسی والا کی موت کے تقریباً دو سال بعد 17 مارچ کو اپنے دوسرے بیٹے کا دنیا میں خیرمقدم کیا، جس کی تصویر انہوں نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کی۔اب بیٹے کی پیدائش کے تین دن بعد سدھو موسی والا کے والد نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمارا شوبھدیپ (سدھو) واپس مل گیا ہے لیکن بیٹے کی پیدائش کے بعد سے پنجاب حکومت ہمیں پریشان کر رہی ہے۔بلکور سنگھ نے کہا کہ پنجاب حکومت مجھ سے میرے نومولود بیٹے کے کاغذات مانگ رہی ہے اور مجھ سے یہ ثابت کرنے کو کہہ رہی ہے کہ یہ بچہ جائز ہے۔ میں اپنی بیوی اور نوزائیدہ بیٹے کے تمام علاج کی اجازت دینا چاہتا ہوں، میں انڈین پنجاب سے ہوں اور جہاں بھی آپ مجھے انکوائری کے لیے بلائیں گے میں آؤں گا۔سدھو موسی والا کے والد نے کہا کہ میں قانون کا احترام کرتا ہوں، تمام دستاویزات جمع کرا دوں گا لیکن فی الحال علاج کی اجازت دی جائے۔آپ کو بتاتے ہیں کہ گزشتہ ماہ بھارتی میڈیا میں یہ خبر آئی تھی کہ گلوکار سدھو موس والا کی 58 سالہ والدہ چرن کور مارچ 2024 میں ایک ننھے مہمان کی آمد کی توقع کر رہی ہیں۔ سدھو موسوالا اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے، گلوکار کو ان کی کار میں شرپسندوں نے گولی مار کر قتل کردیا، انہیں 30 گولیاں ماری گئیں۔