پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول کا معاہدہ طے پا گیا، گزشتہ روز انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے وفد اور حکومتی اقتصادی ٹیم کے درمیان مذاکرات مکمل ہوگئے۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدہ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ معاہدے کے مطابق پاکستان کو ایک ارب ڈالر جاری کیے جائیں گے۔وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف مشن کے درمیان مذاکرات منگل کو مکمل ہوئے جس کے بعد آج 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کی حتمی قسط کی منظوری دی گئی۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور پرچون فروشوں پر ٹیکس لگانے کی یقین دہانیاں مانگیں۔ذرائع کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کو نجکاری پروگرام میں تیزی لانے کی یقین دہانی کرائی ہے، نجکاری پلان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے نجات کا منصوبہ بھی شامل ہے۔ حکومت نے اس شعبے کے حوالے ہوتے ہی نجکاری پروگرام کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فنانس ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری مثبت انداز میں جاری ہے، قومی ایئرلائن کی نجکاری کا عمل جلد مکمل ہونے کی امید ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس وقت 25 ادارے نجکاری کی فعال فہرست میں شامل ہیں، ایوی ایشن سیکٹر سے صرف ایک ادارہ پی آئی اے کی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے، نجکاری کے جاری پروگرام میں مالیاتی اور رئیل اسٹیٹ سے متعلق 4 ادارے شامل ہیں۔ صنعتی شعبے کے دو ادارے نجکاری کے جاری پروگرام کا حصہ ہیں۔ذرائع کے مطابق نجکاری کی فعال فہرست میں پاور سیکٹر کے 14 یونٹس شامل ہیں، نجکاری کے جاری پروگرام میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن، بلوکی، حویلی بہادر، گدو اور نندی پور پاور پلانٹس، تمام 10 سرکاری پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں شامل ہیں۔ ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن، فرسٹ ویمن بینک، پاکستان انجینئرنگ کمپنی اور سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ بھی شامل ہیں۔