روسی وزیر خارجہ کا دورہ چین، ‘سنگین مسائل’ پر تبادلہ خیال

“روس کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وزیر خارجہ سرگئی لاوروف چین کے سرکاری دورے پر ہیں کیونکہ دونوں ممالک روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سفارتی تعلقات کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق ماسکو کی وزارت خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر بتایا کہ سرگئی لاوروف پیر کی صبح چین پہنچے۔ آؤٹ کے مطابق وہ بیجنگ میں دو دن قیام کریں گے اور اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ملاقات کریں گے۔یوکرائنی بحران اور ایشیا پیسیفک خطے کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں کچھ اہم موضوعات پر گہرائی سے بات چیت متوقع ہے۔واضح رہے کہ سرگئی لاوروف نے آخری بار اکتوبر میں چینی صدر شی جن پنگ کے فلیگ شپ بیلٹ اینڈ روڈ انفراسٹرکچر انیشی ایٹو سے متعلق بین الاقوامی فورم کے لیے بیجنگ کا دورہ کیا تھا، اس کے ساتھ ہی بیجنگ بھی گزشتہ دو سالوں میں ماسکو کا ایک اہم تجارتی پارٹنر بن گیا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ روس بھاری مغربی ممالک کے زیر اثر ہے۔ ہمسایہ ملک یوکرین پر اس کے حملے پر پابندیاں۔مغرب باقاعدگی سے چین پر زور دیتا ہے کہ وہ یوکرین میں امن کے لیے روس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، لیکن بیجنگ کا اصرار ہے کہ وہ اس معاملے پر ایک غیر جانبدار فریق ہے۔وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے پیر کو ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ چین یوکرین کے بحران کا نہ تو خالق ہے اور نہ ہی فریق ہے اور ہم نے اس سے فائدہ اٹھانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور نہ ہی کریں گے۔ اپنے طریقے سے اور متعلقہ فریقوں بشمول روس اور یوکرین کے ساتھ رابطے برقرار رکھیں۔