اسلام آباد: مستقبل میں پاکستان کی پارلیمنٹ کو وفاقی وزراء کی تقرری کے بارے میں فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے گا جب کہ سینیٹ کی جانب سے بین الپارلیمانی یونین کو آگاہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ قومی بجٹ میں سینیٹ کے کردار کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ بجٹ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ پاکستان کا قومی قانونی فریم ورک انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے ہم آہنگ ہے۔سینیٹ نے گلوبل فورم کو آگاہ کیا کہ وہ مفادات کے تصادم پر ایک آئینی شق متعارف کرائے گا، جس کے تحت قانون سازوں کو سفر اور رہائش کے سپانسرز کا اعلان کرنا ہوگا۔ قانون سازی کے فیصلوں پر اثر انداز ہونے کے لیے مختلف خاص مفادات رکھنے والے افراد یا گروہوں کی طرف سے لابنگ کے عمل کو بھی منظم کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق یہ تفصیلات سینیٹ کی جانب سے پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے 14 مواقع کی نشاندہی کے بعد سامنے آئیں جو کہ ایک رپورٹ کی صورت میں بین الپارلیمانی یونین کو پیش کی گئی جہاں تک اسمبلی کا تعلق ہے، سینیٹ میں کابینہ کے 25 فیصد ارکان ہوتے ہیں۔ . مالیاتی معاملات پر قانون بنانے میں بھی قومی اسمبلی کا اثر و رسوخ ہے۔بین الپارلیمانی یونین کے مطابق پاکستان کی سینیٹ نے اپنی جمہوری اسناد کا از خود جائزہ لیا ہے اور خود کو مزید موثر بنانے کے لیے 14 سفارشات تیار کی ہیں۔ یہ خود تشخیص 25 اشارے پر مبنی ہے، جنہیں سات مقاصد میں تقسیم کیا گیا ہے۔