“بلوچستان پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے نوشکی حملے کی ایف آئی آر درج کر لی ہے جس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 مسافروں کو اغوا کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔”
رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ تھانہ نوشکی کے ایس ایچ او اسد اللہ مینگل کی شکایت پر نامعلوم مسلح افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ سی ٹی ڈی حکام نے 12 اپریل کو ہونے والے حملے کی تحقیقات بھی شروع کر دی ہیں۔ کوئٹہ سے تفتان جانے والی بس میں سوار نو مسافروں کا تعلق پنجاب سے تھا۔12 اپریل کی رات 10 سے 12 مسلح افراد نے نوشکی تفتان ہائی وے N-40 پر سلطان چلائی کے قریب ناکہ بندی کر کے ایک بس کو روک کر مسافروں سے نقدی، موبائل فون اور دیگر سامان لوٹ لیا۔ بعد ازاں مسلح افراد نے 9 مسافروں کو اغوا کر لیا اور بعد ازاں ان کی لاشیں نوشکی کے پہاڑی علاقے میں ایک پل کے نیچے سے ملی، تمام افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ایس ایس پی نوشکی کے مطابق ان نامعلوم حملہ آوروں نے دوسری گاڑی پر بھی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوشکی سے تعلق رکھنے والے 2 افراد جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔ اس طرح 12 اپریل کو دو الگ الگ واقعات میں مرنے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی۔ اس واقعے کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی نے قبول کی تھی۔