نیٹ میٹرنگ کے معاملے پر وفاقی حکومت کو پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے کیونکہ اس حوالے سے بیوروکریٹس اور سیاستدانوں کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری ہے۔
اس سلسلے میں چھ فارمولے زیر غور ہیں۔ نوکر شاہی کی صورتحال ایسی ہے کہ ملک میں توانائی کا شعبہ شمسی توانائی کے فروغ کے باعث شدید بحران کا شکار ہے۔
یہ منطق یا دلیل سیاستدانوں کے لیے قابل قبول نہیں۔
بیوروکریٹس اور حکومتی شخصیات کے قریبی اہلکاروں کے مطابق نیٹ میٹرنگ اب اسلام آباد کے لیے ایک بڑا درد سر بن گیا ہے،
بیوروکریسی نے بظاہر پاور سیکٹر کو بچانے کے لیے سولر پاور سسٹم اور بائی بیک میکنزم کو مرحلہ وار ختم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
آسٹریلیا میں حکومت سولر پینلز سے زیادہ بجلی پیدا کرنے والوں پر جرمانہ عائد کر رہی ہے۔
وزیر اعظم کی میز پر ایک اور تجویز یہ ہے کہ بجلی کے بلوں کا تعین یونٹس کی بجائے نیٹ میٹرنگ کی بنیاد پر کیا جائے۔
شمسی توانائی کے نرخوں کا فیصلہ حکومت کرے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاور ڈویژن، جس نے گزشتہ ماہ نیٹ میٹرنگ کے نرخوں میں کمی کی تجویز دی تھی۔