پنجاب کی عوام اب کوڑے پر بھی ٹیکس دے گی

ایسے وقت میں جب ریاست پاکستان کے عوام حکمرانوں کی جانب سے عائد کردہ بے تحاشا ٹیکسوں اور بجلی گیس کے بلوں سے عاجز آ چکے ہیں حکمران بدستور عوام کی رگوں سے خون کے آخری قطرے بھی ٹیکس کی صورت میں نچوڑنے کے لیے آئے راز نت نئے حربے استعمال کرنے میں مصروف ہیں انہیں اس بات کی قطعاً پرواہ نہی ہے کہ عوام اب مزید ٹیکس ادا کرنے کی استطاعت ہی نہی رکھتی اور بجلی کے بل ادا کرنے کے بعد عوام کے لیے دو وقت کی روٹی پورا کرنا بھی امر محال بن چکا ہے تخت لاہور کے حکمرانوں نے پنجاب کی عوام پر پانچ ہزار روپے ماہانہ تک کوڑا ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کریا ہے اور صوبائ کابینہ نے اس کی منظوری بھی دے دی ہےپنجاب کابینہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے صوبے میں کوڑا ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی ہے صوبائی کابینہ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈیولپمنٹ کا اجلاس ہوا جس میں کوڑا ٹیکس لگانے کی منظوری دی گئی ہےکابینہ کی منظوری کے بعد کوڑا ٹیکس دیہی اور شہری علاقوں کے گھروں اور کاروباری مقامات پر لگایا جائے گا۔دیہی علاقوں میں 5 مرلہ کے گھر پر 200 روپے، 10 مرلہ سے ایک کنال کے گھر پر 400 روپے، دیہات میں چھوٹے کاروبار، دکانوں پر 300 روپے، درمیانے درجے کے کاروبار پر 700 روپے جبکہ بڑے کاروبار پر 1000 روپے ماہانہ ٹیکس لگایا جائے گا۔ادھر شہری آبادی میں 5 مرلہ گھر پر 300 روپے، 10 مرلہ سے 1 کنال کے گھر پر 500 سے 2 ہزار روپے اور ایک کنال سے بڑے گھر پر 5 ہزار روپے ماہانہ ٹیکس لگایا جائے گا۔اسی طرح شہروں میں چھوٹے کاروبار پر 500 روپے، درمیانے پر 1000 روپے جبکہ بڑے کاروبار پر 3 ہزار روپے ماہانہ کوڑا ٹیکس لگایا جائے گاصفائی نظام آؤٹ سورس کرنے سے کنٹریکٹرز کوڑا ٹیکس اکٹھا کریں گے، پنجاب کے 36اضلاع کی 110تحصیلوں پر کوڑا ٹیکس عائد کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں ہیںحکمرانوں کو اپنی عیاشیوں اور مراعات میں تھوڑی سی بھی کمی گوارا نہی ہے لیکن عوام پر روزانہ نئے ٹیکس تجربات کیے جا رہے ہیں صفائ اور کوڑا اکٹھا کرنے کا ایک مکمل نظام پنجاب میں میونسپل کارپوریشنز کے تحت پہلے سے موجود ہے جس میں ہزاروں ملازمیں کی تنخواہیں گاڑیوں کے اخراجات اور مینیجمینٹ کے اخراجات عوام پہلے ہی ادا کر رہے ہیں اب مزید ٹیکس عائد کیا جارہا ہے تو پہلے سے موجود نظام میں موجود ملازمین اور عملہ کیا کرے گا اور ان کا جو بجٹ جاری ہوتا ہے وہ بھی اسی طرح جاری ہوتا رہے گا کوڑا اکٹھا کرنے کے نظام کو آؤٹ سورس کرنے کا تجربہ لاہور میں کیا جاچکا ہے دو کمپنیاں تبدیل ہونے کے باوجود کوڑے کے مسائل اسی طرح موجود ہیں لیکن نئے ٹھیکے دیے جائیں گے نئے بندوں کو نوازا جائے گا کمیشن کے نئے راستے کھلیں گے اور یہ سب عوام کے پیسوں سے ہوگا اگر نیا نظام لانا ہے تو پہلے سے موجود میونسپلٹی کے نظام کا تو فیصلہ کریں کہ اسے ختم کرنا ہے ہا جاری رکھنا ہے کوڑا ٹیکس کی تجویز نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی تھی جو عوام کے منتخب نہی تھے لیکن عوام کی منتخب حکومت کے دعویدار اب اس تجویز پر عمل کر رہے ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران اب عوام کی مجبوریاں بھی سمجھیں ان کی حالت زار پر رحم کریں اور نت نئے ٹیکس تجربات سے باز آ جائیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں