خانیوال کے دو کزنز بھی بربریت کی بھینٹ چڑھے

دونوں شہداء کا خانیوال کی محنت کش رانا برادری سے تعلق ہے

خانیوال (بیٹھک سپیشل/محمد ندیم قیصر)سانحہ موسیٰ خیل میں خانیوال کے نواحی چک 10آر/41 کے رہائشی دوچچا زاد بھائی رانا ندیم اور رانا ضیاء بھی دہشت گردوں کی بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے۔ دونوں شہداء کا خانیوال کی محنت کش رانا برادری سے تعلق ہے۔ تین بھائیوں اور چار بہنوں میں چوتھے نمبر پر رانا ندیم کی شادی کیلئے ماں بہنوں نے رشتہ کی تلاش شروع کی تھی موت نے آن لیا 35 سالہ رانا ضیاء کی شادی کو چھ ماہ گزرے تھے کہ دہشت گردوں نے رانا ضیاء کو شہید کر کے نئی نویلی دلہن کو بیوہ کردیا ۔رانا ندیم کے بڑے بھائی رانا وسیم نے بیٹھک نیوز کو بتایا کہ ان کا خاندان خانیوال کے دیہی علاقہ چک 41 آر میں آباد ہے میرے والد اور رانا ضیاء کے والد ذاتی چند ایکڑ زرعی رقبے پر کھیتی باری کرتے ہیں ۔ میرے شہید بھائی ندیم نے 8 سال پہلے میٹرک کے بعد تعلیم چھوڑ دی تھی اور ڈرائیونگ سیکھ کر سلسلہ روزگار کیلئے گڈز ٹرانسپورٹ کو جوائن کر لیا تھا اور سیزن کے مطابق پنجاب ، بلوچستان اور دیگر صوبوں کو پھلوں کی ترسیل کیا کرتا تھا میرا تایا زاد کزن رانا ضیاء ڈرائیونگ ہیلپر کے طور پر ندیم کے ساتھ سفر میں ساتھ ساتھ رہتا تھا اور آف سیزن میں اپنے بھائی کے فارم ہاؤس سے روزی روٹی کرتا تھا۔ ندیم اور رانا ضیاء دونوں کی تنخواہ 18 سے 20 ہزار روپے کے لگ بھگ تھی۔ آج کل انگور کا سیزن ہونے کے باعث ندیم اور ضیاء دونوں بلوچستان سے انگور لارہے تھے سانحہ سے چند گھنٹے قبل ندیم نے بلوچستان کے علاقہ پشین سے مجھے اپنے سفر کی لوکیشن بھیجی بعد میں کوئی رابطہ نہ رہا اور صبح 9بجے موسی خیل کے قریبی ہسپتال سے ندیم اور ضیاء کی المناک شہادت کی اطلاع ہم سب پر بجلی بن کے گری۔ جب ریسکیو اداروں کی طرف سے ہم نے اپنے دونوں شہداء کی خون آلود میتیں وصول کیں تو دونوں کا سینہ گولیوں سے چھلنی تھا ندیم شہید کے سر اور ضیاء کی گردن میں بھی وحشیانہ فائرنگ کے نشان تھے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں