ایمرسن یونیورسٹی میں غیر قانونی اسامیاں: وائس چانسلر پر اقربا پروری کے الزامات

غیر قانونی اسامیاں ایمرسن یونیورسٹی میں: اساتذہ میں بے چینی اور احتجاج

ملتان ( بیٹھک انویسٹی گیشن سیل )وائس چانسلر ڈاکٹررمضان گجر نے ایمرسن یونیورسٹی میں گجرکریسی قائم کرنے کے اور مال کمانے کے لیے پروفیسرز بی پی ایس 21 کی پانچ غیر قانونی اسامیاں مشتہر کی ہیں جس میں وی سی نے اپنے، فرنٹ مین، شبیر گجر ڈائریکٹر بہاؤدین ذکریا لودھراں کیمپس کو اس کی رشوت ستانی اور غیر اخلاقی اقدار میں مدد کے عوض پروفیسر اف سوشیالوجی کے لیے بی پی ایس 21 کی سیٹ مشتہر کی ہے۔
یہ بات یہاں غور طلب ہے کہ شبیر گجر کی بیگم عظمی نیاز گجر پہلے ہی سوشیالوجی کی اسسٹنٹ پروفیسر ہے اور غیر قانونی طورانھیںگجرازم قائم رکھنے کے لیے اور مال کمانے کے لیے پر چار شعبوں کی سربراہ بنایا ھوا ھے۔ واضح رہے کہ شبیر گجر نے سوشیالوجی کے پروفیسر پر اپلائی کر دیا ہے اور اس ڈیپارٹمنٹ میں داخلے نہ ہونے کے برابر ہیں ۔کمپیوٹر کے پروفیسر کے لیے وی سی کے دست راست،دو نمبر کمپیوٹر خریداری اور کرپشن میں ملوث سہیل رضا چوہان اور کا مسیٹ ساہیوال کے کیمپس کے فرزند گجر فیورٹ قرار پائے ہیں اور ان سے مک مکا ہو چکا ہے۔
پروفیسر بزنس ایڈمنسٹریشن میں بھی گجروں کو نوازنے کا پروگرام ہے اور اس پولیسی کے مطابق ڈاکٹر بلال انور گجر،ا ساہیوال یونیورسٹی اور علی عباس شامل ھے۔ انگلش کے پروفیسر کے لیے اپنا سہولت کار اور ایچ ڈی کے ملازم ڈاکٹر عدنان طاھر، کا نام فائنل کیا ہے جو کہ وی سی کے غیر قانونی کام اور لین دین میں ملوث رہتا ہے۔
ڈاکٹر عدنان پہلے بھی اپنے بھتیجے ارسلان طاہر کو جو کہ ایک سیکنڈ ڈویژنر ہے اور میرٹ نمبر پر 38 نمبر پر موجود تھا۔وی سی کے ساتھ ملی بھگت کر کے اور چمک کے ساتھ لیکچر سلیکٹ کروایا۔ان غیر قانونی اور غیر منظور شدہ سیٹوں کے مشتہر ہونے کے بعد یونیورسٹی کے اساتذہ میں بے چینی پائی جاتی ہے کہ ایمرسن یونیورسٹی ایک نو زائدہ یونیورسٹیی ہے۔ اور اس طرح کی ہائی پیڈ اپوائنٹمنٹ کی نہ تو ضرورت ہے نہ ہی یونیورسٹی ان کی متحمل ہو سکتی ہے۔
ایمرسن یونیورسٹی کے برعکس بننے والی یونیورسٹیز میں اس طرح کی نہ تو کوئی اپوائنٹمنٹ کی گئی ہے اور نہ ہی کچھ ایس سی سیٹس مشتہر کی گئیں اور نہ ہی کوئی ایسی مثال موجود ہے۔ تاکہ یونیورسٹی پہلے سٹیبل ہو جائے بعد میں اس طرح کے اقدامات کیے جائیں۔لیکن وائس چانسلر رمضان گجر نے گجر کریسی کو قائم کرنے کے لیے اور اپنی کی گئی کرپشن اور غیر قانونی کاموں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے، اور اپنی رٹ کو قائم کرنے کے لیے اور پروفیسر ایمڑ ٹس کے طور پر اپنا تقرر کرنے کے لیے جال بننا اور حربے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے ۔
ا یمرسونین سول سوسائٹی, تعلیمی حلقوں میں منسٹر ہائر ایجوکیشن اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن،ممبر سنڈیکیٹ کمیٹی سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے اور اس اشتہار کو روکنے کی درخواست کی ہے۔اس ضمن میں ترجمان یونیورسٹی ڈاکٹر نعیم سے موقف بارے رابطہ کیا گیا مگر وہ رابطے میں نہ آسکے ۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں