وائس چانسلر کے دستخطوں کا تنازع: ویمن یونیورسٹی ملتان میں تنخواہیں تاخیر کا شکار

وائس چانسلر کے دستخطوں کا تنازع اور یونیورسٹی کا انتظامی بحران

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وائس چانسلر وومن یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر فرخندہ منصور کے دستخطوں میں فرق کا معاملہ، یونیورسٹی انتظامیہ نے ملازمین اور اساتذہ کو سات دن بعد تنخواہیں جاری کر دیں

یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق کچھ اندرونی انتظامی معاملات کے باعث تنخواہوں کی ادائیگی روکی گئی تھی جو کہ کلئیر کر دی گئی ہے ۔ وائس چانسلر نے ملازمین کی فلاح کو اولین ترجیح دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے تنخواہیں جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یونیورسٹی کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ایک اہم اور نازک معاملہ ہوتا ہے، جو نہ صرف ان کے مالی معاملات پر اثرانداز ہوتا ہے بلکہ ان کے اعتماد اور بہتر کارکردگی سے بھی جُڑا ہوتا ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق حالیہ دنوں میں پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے ٹی اے ، ڈی اے بلز ریذیڈنٹ آڈیٹر کے دفتر کی جانب سے روکنے اور پھر نتیجتاً تنخواہیں روکنے کی افواہیں پھیلائی گئیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے

پریس ریلیز کے مطابق وائس چانسلر دی ویمن یونیورسٹی ملتان نے ہمدردی اور دوراندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں کی منظوری دے دی ہے

مزید کہا گیا کہ پہلے بھی ریزیڈنٹ آڈیٹر کی طرف سے اعتراضات لگائے تھے جس کی وجہ سے تنخواہ کا مسئلہ بنا رہا، تاہم ریذیڈنٹ آڈیٹر کے دفتر نے ریگولر ملازمین کی تنخواہیں اب باقاعدہ طور پر پراسیس کر دی ہیں اور خزانچی آفس نے بھی باقاعدہ تنخواہوں کی منظوری کرتے ہوئے تنخواہیں جاری کر دی ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ خواتین یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ کو اس مہنگائی کے دور میں ملازمین کی تنگی کا شدت سے احساس ہے مگر کچھ نا مساعد حالات اور کچھ اندرونی انتظامی معاملات کو بڑھا چڑھا کر اور پرو وائس چانسلر پر مختلف الزامات لگا کر پیش کرنا حقیقت کے عین منافی ہے۔ جس کی خواتین یونیورسٹی ملتان کی انتظامیہ شدید مذمت کرتی ہے۔

واضح رہے کہ 28 اپریل کو یونیورسٹی ٹریژر کو لکھے گئے خط میں یونیورسٹی کے ریذیڈنٹ آڈیٹر کاشف رضا کا کہنا تھا کہ پری آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کے مختلف بلوں پر دستخط آپس میں نہیں ملتے اور دستخطوں کے بیچ فرق سنجیدہ خدشات پیدا کرتا ہے جو کہ فوری حل طلب ہے

اپنے خط میں ریذیڈنٹ آڈیٹر نے یونیورسٹی خزانہ دار کو تجویز کیا کہ وائس چانسلر کے دستخطوں کے خزانہ دار سے تصدیق شدہ تین نمونے ان کے دفتر کو بغیر کسی تاخیر کے فراہم کئے جائیں تاکہ یونیورسٹی معاملات اور لین دین میں شفافیت اور اصلیت کو یقینی بنایا جا سکے

ذرائع کے مطابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار کی بے مداخلت کی وجہ سے ویمن یونیورسٹی ملتان اس وقت شدید انتظامی بحران کا شکار ہے جہاں مستقل وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کی مسلسل غیر موجودگی اور شدید علالت کے باعث نہ صرف یونیورسٹی کے روزمرہ کے امور متاثر ہو رہے ہیں بلکہ مالی نظم و نسق پر بھی سنگین سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اپنی تعیناتی کے دن سے آج تک ڈاکٹر فرخندہ منصور اپنی بیماری کی وجہ سے ایک دن کے لئے یونیورسٹی میں نہیں آئیں

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کا یہ دعویٰ کہ ڈاکٹر فرخندہ نے نہ صرف یونیورسٹی جوائن کی بلکہ یونیورسٹی کے معاملات چلا رہی ہیں سرار لغو ہے کیونکہ ڈاکٹر فرخندہ کی صحت انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ اسلام آباد سے باہر کہیں جا سکیں جبکہ اپریل میں یونیورسٹی کے متنازعہ سینڈیکیٹ اجلاس میں جو کہ ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر مختار کی ایماء پر ایچ ای سی ہیڈ آفس میں منعقد ہوا اور جس میں ڈاکٹر مختار نے بھی شرکت کی ڈاکٹر فرخندہ کو وہیل چیئر پر اجلاس میں شرکت کے لئے لایا گیا اور ان کی صحت کی صورتحال کے پیش نظر کاروائی کچھ دیر بعد ختم کرنی پڑی۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فرخندہ کبھی وہ سی آفس میں باقاعدہ طور پر نہیں بیٹھ سکی ہیں اور نہ تو انہوں نے کسی شعبے کا دورہ کیا، نہ فیکلٹی یا طلباء سے ملاقات کی، نہ ہی کانفرنسز، سیمینارز یا ورکشاپس میں شرکت کی یہاں تک کہ حیرت انگیز طور پر، وزیراعظم پاکستان کی لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت ہونے والی تقریب میں بھی وہ غیر حاضر رہیں۔

ان کا کہنا تھا ڈاکٹر فرخندہ منصور کی عدم موجودگی کی وجہ سے ان کی یونیورسٹی کے انتظامی عہدوں پر تعینات لوگوں بشمول ریذیڈنٹ آڈیٹر سے بھی ملاقات نہ ہو سکی جس کی وجہ سے یونیورسٹی حلقوں میں یہ سوال اٹھایا جانے لگا کہ وائس چانسلر کی مسلسل عدم موجودگی کے باوجود انتظامی اور مالی امور کس طرح چلائے جا رہے ہیں؟ کون اُنہیں بریفنگ دے رہا ہے؟ اور اہم ترین بات کیا اُن کے نام پر جو فیصلے کیے جا رہے ہیں، وہ واقعی اُنہی کے دستخط سے ہیں یا کسی اور کی مداخلت ہے

انہوں نے بتایا کہ یہی وہ سوالات تھے جو ریذیڈنٹ آڈیٹر کاشف رضا کے ذہن میں پیدا ہوا جبکہ وائس چانسلر کی جانب سے بھیجے جانے والے دستخط میں فرق نے کاشف رضا کو یہ خط لکھنے پر مجبور کر دیا

انہوں نے بتایا کہ ریزیڈنٹ آڈیٹر کی جانب سے خزانہ دار ڈاکٹر سارہ مصدق کو باقاعدہ طور پر لکھے جانے والے خط نے اس بات پر مہر ثبت کر دی کہ وائس چانسلر نے کبھی بھی یونیورسٹی نہیں آئیں

انہوں نے بتایا کہ وائس چانسلر کے دستخطوں کی تصدیق اور نمونے طلب کرنے کے عمل نے پرو وائس چانسلر کو خوف کا شکار کر دیا اور بوکھلاہٹ میں آ کر انہوں نے تقریباً 600 سے زائد فیکلٹی اور سٹاف ممبران کی تنخواہیں روکنے کا حکم جاری کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملازمین کو اچانک تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث شدید مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ رابطہ کرنے پر ریذیڈنٹ آڈیٹر مختلف لوگوں کو بتایا کہ انہوں نے تنخواہوں کی ادائیگی کی منظوری 30 اپریل کو ہی دے دی گئی تھی لیکن پرو وائس چانسلر نے ادائیگی رکوا دی جبکہ ایسا کرنا انتظامی عمل کا بے جا اور غیر ضروری استعمال پے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے کچھ مالی بلوں کی منظوری نہ ہونے، وی سی کے دستخطوں پر سوالات اٹھنے، اور ممکنہ آڈٹ اعتراضات سے بچنے کے لیے تنخواہیں روکنے جیسا ہنگامی اور غیر شفاف اقدام اٹھایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان متنازعہ بلوں جن پر وائس چانسلر کے دستخط آپس میں نہیں مل رہے کی وجہ سے یونیورسٹی کے سیکڑوں ملازمین کی تنخواہیں تقریباً ایک ہفتے تک تعطل کا شکار رہیں، جس سے انہیں روزمرہ کے مالی معاملات میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

یونیورسٹی حلقوں نے اس سارے معاملے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کیا ہے

ان کا کہنا تھا کہ جب وائس چانسلر لاکھوں روپے کی تنخواہ اور دیگر مراعات لے رہی ہیں تو وہ یونیورسٹی میں نظر کیوں نہیں آ رہیں؟ اور وہ کونسی جگہ ہے جہاں سے وہ یہ فیصلے کر رہی ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ وائس چانسلر کے نام سے جاری ہونے والے تمام بیانات اور فیصلے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے دستخط سے جاری کیے جا رہے ہیں

یونیورسٹی رجسٹرار ڈاکٹر ملائکہ رانی نے روزنامہ بیٹھک بتایا کہ یہ بیانیہ کہ ڈاکٹر فرخندہ منصور طبی طور پر فٹ نہیں ہیں، درست نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فرخندہ ہی تمام فائلوں پر فیصلے کرتی ہیں جبکہ وہ (ڈاکٹر ملائکہ رانی) اور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر پراچہ وائس چانسلر کو مشترکہ طور پر بریفنگز دیتی ہیں

ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات پرو وائس چانسلر ڈاکٹر پراچہ فائلیں اور خلاصے منظوری کے لیے پیش کرتی ہیں تاہم بتانا ضروری ہے کہ تمام منظوریوں پر وائس چانسلر کے اصل دستخط موجود ہیں۔

روزنامہ بیٹھک نے اس سلسلے میں جب چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار اور پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں