رجسٹری برانچ میں تعینات آڈٹ کلرک چوہدری منیر نے وثیقہ نویسی کا کاروبار بھی شروع کردیا

چوہدری منیر وثیقہ نویس: سرکاری ملازمت اور پرائیویٹ کاروبار کا انکشاف

ملتان(بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ڈپٹی کمشنر آفس کا رجسٹری برانچ میں تعینات آڈٹ کلرک چوہدری منیر وثیقہ نویس بھی نکلا ہے چوہدری منیر نے شریف پلازے میں کرایہ پر دکان حاصل کرنے کے بعد وثیقہ نویسی کا کاروبار شروع کر دیا، آڈٹ کلرک تعینات ہونے کے بعد شاگردوں کو وثیقہ نویس کا دھندہ پکڑا دیاذرائع کے مطابق ڈپٹی کمشنر آفس کا اہلکار چوہدری منیر رجسٹری برانچ میں تعینات ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتا، موصوف نے اپنی ساری سروس رجسٹری برانچ ملتان سٹی ، ملتان صدر میں گزاری ہے۔
چوہدری منیر رجسٹری برانچ کے بغیر کسی برانچ میں کام کرنا گوارا نہیں کرتا کبھی کسی بیوروکریٹ تو کبھی سیاست دان کی سفارش پر رجسٹری برانچ میں تعینات رہا ہے اس دوران موصوف نے کروڑ روپے مالیت کے ناجائز اثاثے جات بھی بنائے، رجسٹری برانچ چوہدری منیر کی رگوں میں اس حد تک رچ بس چکی ہے جب اسے مختصر وقفے کے لیے رجسٹری برانچ سے ہٹا کر سیٹلمنٹ برانچ میں تعینات کیا گیا تو انھوں نے سرکاری ملازمت کے ساتھ ساتھ وثیقہ نویسی کا کاروبار شروع کر دیا ۔
جس کے لیے شریف پلازے میں ایک دکان لیکر وثیقہ نویس آفس بنا لیا جو آج بھی پوری طرح فعال ہے موصوف نے وثیقہ نویس کے کاروبار کو چھپانے اور ڈپٹی کمشنر آفس کو دھوکہ دینے کے لیے و آفس کے باہر ایک ہاؤسنگ سکیم کا پینا فلیکس لگا رکھا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے یہ ہاؤسنگ کالونی کا آفس ہے لیکن اندر چوہدری منیر اپنے پرائیویٹ سٹاف کے ساتھ وثیقہ نویس کا کام کرتا نظر آتا ہے،ذرائع کے مطابق 2023 کے بعد سے موصوف ایک طرف وثیقہ نویس دوسری طرف ہیڈ کلرک رجسٹری برانچ کے طور پر کام کرتے نظر آتے ہیں۔
گزشتہ دنوں چوہدری منیر کی لاٹری اس وقت کھلی جب اے ڈی سی آر ابوبکر نے ہیڈ کلرک رجسٹری برانچ میں آڈٹ پیرا کلرک بھی تعینات کر دیا جس کے بعد چوہدری منیر کا وثیقہ نویسی کا کاروبار مزید چمک اٹھا، ذرائع کے مطابق جب سب رجسٹرار کینٹ حبیب الرحمن تعینات تھے موصوف پھاٹا ملتان کی کروڑوں روپے مالیت کی اراضی کی رجسٹری منظور کروانے جا پہنچے چوہدری منیر کو پتہ تھا لینڈ مافیا نے سرکاری اراضی کی مینوئل فرد ملکیت تیار کر رکھی ہے اور یہ پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی کی اراضی ہے ۔
لیکن موصوف نے سرکاری اراضی میں سے مبینہ طور پر حصہ حاصل کرنے کے عوض نہ صرف کیس تیار کیا بلکہ ٹرانسفر کروانے سب رجسٹرار کینٹ کے آفس میں رجسڑی جمع بھی کروا دی لیکن سب رجسٹرار کی حاضر دماغی کام آگئی جس کی وجہ سے پھاٹا ملتان کا کروڑوں روپے مالیت کی کمرشل جائیداد لینڈ مافیا کے ہاتھوں جانے سے بچ گئے، ذرائع کے مطابق لینڈ مافیا پوری وثیقہ نویس مارکیٹ میں مارا مارا پھرتا رہا لیکن ہر وثیقہ نویس نے جعل سازی کا حصہ بننے سے انکار کر دیا لیکن چوہدری منیر نے سرکاری اراضی فروخت کروانے کو تیار ہوگیا اس حوالے سے آپ چوہدری منیر سے موقف کے لیے رابط کیا گیا تو انھوں نے ہنس کر کال ڈراپ کر دی

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں