لندن: برطانیہ کے 31 سالہ شہری بین ولسن نے دو دل کے دورے پڑنے کے بعد طبی ٹیسٹوں کو ٹالتے ہوئے معجزانہ طور پر صحت یاب کر لیا۔
این ڈی ٹی وی نے دی میٹرو کے حوالے سے بتایا کہ 31 سالہ بین ولسن کو گزشتہ سال جون میں دل کے دو دورے پڑے تھے اور ان کے دل کی دھڑکن بند ہو گئی تھی اور گھر میں 50 منٹ کے اندر اس نے دو بار سانس لینا بند کر دیا تھا۔ صحت یاب ہونے کے لیے 17 بار دوا دی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جب انہیں ہسپتال لایا گیا تو ڈاکٹروں نے ان کے اہل خانہ کو بری خبر کے لیے تیار رہنے کو کہا کیونکہ ان کے زندہ رہنے کے امکانات بہت کم تھے اور اگر وہ صحت یاب بھی ہو گئے تو انہیں طویل المدتی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بین ولسن نے معجزانہ طور پر اپنی سانسیں بحال کر لیں، ڈاکٹروں کے دعووں کو مکمل طور پر رد کر دیا اور تمام خدشات دور ہو گئے۔ ہسپتال میں 5 ہفتوں تک ان کے دماغ کے تحفظ کے لیے ڈاکٹروں کی زیرنگرانی رہنے کے بعد وہ بتدریج چلنے اور باتیں کرنے کے قابل ہوگئے اور حال ہی میں اپنی دوست ربیکا ہولمز کو شادی کی پیش کش کر دی، جنہوں نے بتایا کہ اب انہیں بولنے میں معمولی دقت اور بھولنے کا مسئلہ درپیش ہے۔
ربیکا کا کہنا تھا کہ جب طبی عملہ آیا تھا تو انہوں نے کہا کہ ان کی حالت ٹھیک نہیں لگ رہی ہے اور دل کی دھڑکنیں بحال ہونے تک انہوں نے 40 منٹ میں 11 مرتبہ ڈیفیبریلیٹر کا استعمال کیا لیکن جب وہ انہیں باہر گارڈن میں لے گئے تو اگلے 10 منٹ میں مزید 6 مرتبہ دوا دی اور دوبارہ واپس لائے اور کسی نقصان سے بچنے کے لیے انہیں مصنوعی کومے میں رکھا۔
رپورٹ کے مطابق 31 سالہ بین ولسن اب صحت یاب ہو کر گھر واپس آچکے ہیں اور اپنی شادی کی تیاریاں کر رہے ہیں اور مشکل ترین حالات میں انسانوں کی مدافعتی صلاحیت کا عملی نمونہ بن چکے ہیں۔