“غزہ سٹی: حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ غزہ جنگ پر بات چیت کے لیے ایران پہنچ گئے ہیں۔”
ترک خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران میں اسماعیل ہنیہ مذاکرات کے دوران اسرائیل کی غزہ پر جاری جنگ اور فلسطین میں حالیہ پیش رفت پر توجہ مرکوز کریں گے۔اسماعیل ہنیہ کا دورہ ایران ایسے وقت میں آیا ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی۔حماس نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا جبکہ اسرائیل نے جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ فلسطینی علاقوں پر اپنی جنگ جاری رکھے گا۔آپ کو بتاتے چلیں کہ اکتوبر میں حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل نے غزہ پر خوفناک ترین جنگ مسلط کر دی تھی اور اس کا سلسلہ تاحال جاری ہے، حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ چھ ماہ سے جاری جنگ میں اب تک 32 ہزار 333 فلسطینی شہید اور 74 ہزار 694 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں اور خوراک اور بنیادی ضروریات کی ترسیل بھی روک دی گئی ہے۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو 172 دن گزر چکے ہیں، غزہ کے 85 فیصد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، اور انہیں خوراک، صاف پانی اور ادویات کی قلت کا سامنا ہے۔ 60 فیصد انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔ اسرائیل کو الزامات کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی اور جنوری میں ہونے والی سماعت میں اسرائیل کو حکم دیا گیا کہ وہ فوری طور پر قتل عام کو روکے اور غزہ کو انتہائی ضروری انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے۔