کراچی کے طالب علموں نے دل کی خرابی کا پتہ لگانے کے لیے ایک جدید سستی ڈیوائس تیار کر لی

کراچی: شہر قائد میں نجی یونیورسٹی کے طلباء نے دو نئی حیرت انگیز ایجادات کرکے بائیو میڈیکل انجینئرنگ سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حبیب یونیورسٹی میں منعقدہ پہلی دو روزہ بائیو میڈیکل انجینئرنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کانفرنس میں طلباء نے اپنی ایجاد کردہ مشینوں کی نمائش کی۔ ان طالب علموں کے ایک گروپ نے دل کی برقی تال کو جانچنے اور کسی بھی اسامانیتا کا پتہ لگانے کے لیے ایک جدید مشین تیار کی، جس کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا، جب کہ دوسرے گروپ نے فزیو تھراپی میں استعمال ہونے والی غیر معاون مشین تیار کی۔مشین تیار کی۔ اس کے بعد مریض کو جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ہسپتال کو یہ دونوں مشینیں مقامی طور پر طالب علموں نے خود کم قیمت پر بنائی ہیں اور مارکیٹ میں مناسب قیمت پر فروخت کی جا سکتی ہیں۔ طلباء کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کچھ مدد اور تعاون دے تو یہ مشینیں اور آلات پاکستان میں آسانی سے تیار کیے جا سکتے ہیں۔
دورزا کانفرنس میں بائیو میڈیکل انجینئرنگ سے متعلق تحقیق اور مقالے بھی پیش کیے گئے۔ کانفرنس میں ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر سعید قریشی۔ ڈاکٹر فرحان عیسیٰ سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے شرکت کی جبکہ چیئرمین سندھ ہائر ایجوکیشن ڈاکٹر طارق رفیع نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بائیو میڈیکل انجینئرنگ کے شعبے کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے جبکہ طب میں یہ شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہمارے طلباء نہ صرف اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتے ہیں بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں