نشتر ہسپتال میں طبی غفلت: مریضوں میں ایڈز پھیلنے کا انکشاف

نشتر ہسپتال میں طبی غفلت: انکوائری رپورٹ میں ہوشربا انکشافات

ملتان (خصوصی رپورٹر) نشتر ہسپتال ملتان کے شعبہ ڈائیلسز میں طبی غفلت کے باعث گردے کی صفائی کے لئے آنے والےمریضوں کے بڑی تعداد میں ایڈز میں مبتلا ہونے کے معاملہ کی تحقیقات کرنے والی انکوائری کمیٹی نے وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر مہناز خاکوانی کو ان کے عہدے سے ہٹانے، سابق میڈیکل سپرنٹینڈنٹ نشتر ہسپتال ڈاکٹر محمد کاظم کی ایک سال انکریمنٹ روکنے اور شعبہ نیفرالوجی کے سابق سربراہ پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس کو جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجنے کی سفارش کر دی۔
تفصیل کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان کے شعبہ ڈائیلسز میں طبی غفلت کے باعث گردے کی صفائی کے لئے آنے والےمریضوں کے بڑی تعداد میں ایڈز میں مبتلا ہونے کے معاملہ کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر تشکیل کردہ اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی نے غفلت کے الزامات کو درست قرار دیتے ہوئے ، وی سی نشتر میڈیکل کالج ، ایم ایس ، شعبہ نیفرالوجی کے پروفیسر،ایسوسی ایٹ پروفیسرکو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مختلف نوعیت کی سزائیں دینے اور اسسٹنٹ پروفیسر، میڈیکل آفیسر اور ہیڈنرس پر الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں بری کرنے کی سفارش کی ہے۔
انکوائری کمیٹی جو چئیرمین پی ٹی اے ، سیکرٹری ٹرانسپورٹ اتھارٹی احمد جاوید قاضی اور سپیشل سیکرٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن جنوبی پنجاب امان اللہ پر مشتمل تھی ،نے اس معاملہ میں وی سی ،ایم ایس نشتر سمیت سات ملازمین کو جاری کردہ چارج شیٹ کے حوالے سے تحقیقات مکمل کرکےاپنی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھجوائی اور ذمہ دار افسران کو کو مختلف سزائیں دینے کی تجویز دی۔
جس کے مطابق وی سی نشتر میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر مہنازخاکوانی کو بطورسربراہ ادارہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں غفلت برتنے اور پروفیسروں اور ہسپتال کی انتظامیہ کی کارکردگی کی نگرانی کرنے میں ناکام رہنے، واقعے کی سنگینی کو نظر انداز کرنےاور بروقت اصلاحی اقدامات نہ کرنے پر ایک سال کے لیےماضی کی سروس کی ضبطی اورانتظامی بنیادوں پر، انہیں نشتر میڈیکل یونیورسٹی، ملتان کے عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی۔
اسی طرح پروفیسر ڈاکٹر غلام عباس کو بطور سربراہ شعبہ نیفرالوجی ،ایس او پیز اور مقررہ پروٹوکول پر عملدرآمد نہ کرانے، ایچ آئی وی مثبت کیسز کی اطلاع ملنے کے باوجود حفاظتی اورایچ آئی وی کے پھیلاؤ کی بروقت تحقیقات اور اقدامات کرنے میںناکامی پر جبری ریٹائرمنٹ کی سزا دینے ، ایم ایس ڈاکٹر محمد کاظم کو نا تجربہ کاری ،ناقص قیادت،انتظامی غفلت اورمعیاری خدمات فراہم کرنے میں ناکامی پر سرزنش اور ایک سال کے لئے انکریمنٹ روکنے کی سزا دینے ، ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پونم خالد کوڈیوٹی سے غیر حاضر رہنے ،ایس او پیز پر عملدرآمد نہ کرانے پرتین سال کے عرصے کے لیے موجودہ باقاعدہ پوسٹ اور پے اسکیل سے نچلے عہدے پر تنزلی اورایک ماہ کی بنیادی تنخواہ سے زیادہ نہ ہونے والا جرمانہ کی سزا دینے کی سفار ش کی گئی ،جبکہ اسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر ملیحہ جوہر زیدی ، میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عالمگیر ملک اور ہیڈ نرس ناہید پروین پر عائد چارج شیٹ ثابت نہ ہونے پر انہیں الزامات سے بری کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
مشتر کہ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر وزیراعلی پنجاب نے گریڈ 21کے علی بہادر قاضی کو ان افسران کی سماعت کے لئے افسر مقرر کیا ہے ذمہ دار قراردیئے گئے افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 7 دن کے اندر اپنے دفاع میںتحریری جواب سماعت افسر کے پاس جمع کرائیں،مقررہ مدت تک جواب داخل نہ کرانے کی صورت میں یہ سمجھا جائے گا کہ ان کے پاس کوئی دفاع نہیں ہے اور انہوں نے الزامات کو قبول کر لیا ہے، اور ان کی غیر موجودگی میں یکطرفہ فیصلہ کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ روزنامہ بیٹھک نے نشتر ہسپتال ملتان کے شعبہ ڈائیلاسز میں طبی غفلت کے باعث گردے کی صفائی کے لئے آنگ والے مریضوں کے بڑی تعداد میں مبتلا ہونے کے حوالے سے تحقیقاتی خبریں کی تھیں اور اس سلسلے میں ڈاکٹر مہناز خاکوانی کی سربراہی میں ہسپتال انتظامیہ کی غفلت اور معاملے پر پردہ پوشی کی کوششوں کو بے نقاب کیا تھا اور اس بات کا انکشاف بھی کیا تھا کہ باقاعدہ انکوائری کی صورت میں انہیں بطور وائس چانسلر ان کے عہدے سے ہٹانے کے امکانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن ملتان کے صدر ڈاکٹر مسعود الرؤف ہراج کے کردار کو شرمناک قرار دیا تھا تاہم اس انکوائری کمیٹی ڈاکٹر مسعود الرؤف ہراج کے کردار کا کہین ذکر نہیں ہے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں