“ڈاکٹر مختار کی چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی: اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت”
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت آج بروز بدھ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہو گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب درخواستوں پر سماعت کریں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بطور کنٹرولنگ اتھارٹی ڈاکٹر مختار کی چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس وقت مجموعی طور پر چار درخواستیں زیر سماعت ہیں۔ پچھلے ہفتے ہونے والی سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے باقی تمام کیسوں کی سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ چونکہ پچھلی سماعت پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ اس کیس کا فیصلہ اگلی پیشی پر کر دیں گے اس لئے وہ چاہتے کہ اس کیس کا فیصلہ آج کر دیا جائے ۔
اس سلسلے میں باقی مقدمات کی سماعت بھی ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے وکیل کی کیس کی تیاری کے لئے سماعت کو کچھ دنوں کے لئے ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر مختار کی تعیناتی کے خلاف سابق وائس چانسلر پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈٰی (پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی) رائے نیاز احمد، ایسوسی ایٹ پروفیسر، شعبہ ریاضی، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور ڈاکٹر دل نواز خان، ایڈووکیٹ ریحان الدین خان گولڑا اور سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری نے پٹیشنز دائر کر رکھی ہیں۔پچھلی پیشی کی سماعت کے دوران اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور ڈاکٹر دل نواز خان کے وکیل حافظ عرفات احمد ایڈووکیٹ نے اپنے موکل کے موقف کہ کس طرح ڈاکٹر مختار کی بطور چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی غیر قانونی ہے پر بحث کی۔ انہوں نے آدھے گھنٹے سے زیادہ وقت اپنے موقف کے حق میں دلائل دئیے جس کے بعد معروف قانون دان ایڈووکیٹ سعد رسول نے اپنے موکل سابق وائس چانسلر پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈٰی (پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی) رائے نیاز احمد کی جانب سے عدالت میں دلائل دئیے اور عدالت کو بتایا کہ کس طرح ایچ ای سی کی کنٹرول اتھارٹی یعنی وزیراعظم نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر ڈاکٹر مختار کو ایک سال کے لئے ایچ ای سی کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔
ایڈووکیٹ سعد رسول نے کم و بیش ایک گھنٹہ تک اپنے دلائل پیش کئے جس کے بعد عدالت کا وقت ختم ہو گیا تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ چونکہ انہوں نے آج کے روز (22 جنوری) کو فیصلہ سنانے کا کہا ہوا تھا لیکن ابھی دو پٹیشنرز کے وکیل اپنے دلائل پیش کر سکے ہیں جبکہ دو وکلا نے اپنے موکلوں کی جانب سے دلائل پیش کرنے ہیں اس لئے اگلے روز کے لئے عدالت کو ملتوی کیا جاتا ہے جس پر ایڈووکیٹ ریحان الدین خان گولڑا اور سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں تیاری کے لئے کچھ دیا جائے اور کیس کو چند ہفتوں کے لئے ملتوی کیا جائے تاہم عدالت نے کیس کی لمبی پیشی دینے سے انکار کرتے ہوئے 29 جنوری بروز بدھ (آج) تک سماعت ملتوی کر دی تھی اور واضح کیا تھا کہ بدھ کے روز عدالت اس کیس کا فیصلہ سنا دے گی۔ عدالت نے ایچ ای سی کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ ایڈووکیٹ سعد رسول اور ایڈووکیٹ حافظ عرفات کی جانب سے دئیے گئے دلائل کے حوالے سے کوئی جواب دینا چاہیں تو بدھ کو تیار کر کے لائیں تاکہ بدھ کے روز ہی فیصلہ سنایا جا سکے۔ذرائع کے مطابق ڈاکٹر طارق بنوری کی وجہ سے ایچ ای سی کے چیئرمین کے عہدے کی مدت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 4 سال کی بجائے دو سال کر دی تھی کیونکہ ڈاکٹر طارق بنوری اپنی نجی محفلوں میں اس بات کا اظہار کرتے تھے کہ اس وقت کے وزیراعظم ان پر دباو ڈال رہے تھے کہ وہ یونیورسٹیز کی زمینوں کو کمرشل مقاصد کے لئے استعمال میں لانے کا کوئی حل نکالیں جبکہ طارق بنوری یونیورسٹیز کی ملکیتی زمینوں کے کمرشل مقاصد کے استعمال کے خلاف تھے اور انہوں نے واضح طور پر ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں اپنے عہدے سے ھاتھ دھونا پڑا تھا۔
حکومت نے قانون سازی کر کے ایچ ای سی چیئرمین کی مدت ملازمت دو سال کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق بنوری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کے خلاف ڈاکٹر طارق بنوری عدالت چلے گئے تھے اور عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیدیا تھا مگر بعدازاں حکومت نے کمیشن کے ممبران کی مدد سے ڈاکٹر طارق بنوری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور بعدازاں ان کی جگہ ڈاکٹر مختار کو دو سال کے لئے چیئرمین ایچ ای سی تعینات کر دیا گیا تھا تاہم جب ڈاکٹر مختار کی دو سالہ مدت بطور چیئرمین ایچ ای سی ختم ہوئی تو موجودہ وزیراعظم شہباز شریف نے اگست 2024 میں جب یہ عبوری وزیراعظم تھے ایک سال کے لئے بغیر آسامی مشتہر کئے اور ایچ ای سی آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جس کے مطابق ایک مرتبہ چیئرمین ایچ ای سی تعینات ہونے والے شخص کو دوسری مرتبہ چیئرمین نہیں تعینات کیا جائے گا ڈاکٹر مختار کو چیئرمین ایچ ای سی تعینات کر دیا۔آج بدھ کے روز ایڈووکیٹ ریحان الدین خان گولڑا اور سابق چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری کے وکیل ڈاکتر مختار کی تیسری مرتبہ بطور چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی کے خلاف اپنے دلائل دیں گے اور عدالت نے پہلے سے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ کیس کا فیصلہ آج بروز بدھ کر دیا جائے تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ڈاکتر مختار کی بطور چیئرمین ایچ ای سی ایک سالہ تعیناتی کو عدالت غیر قانونی قرار دیدے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر مختار کے پاس بطور چیئرمین ایچ ای سی، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے عبوری ریکٹر کا چارج بھی ہے جسے ایڈووکیٹ ریحان الدین گولڑا نے اپنی اسی پٹیشن میں چیلنج کر رکھا ہے جبکہ اگر عدالت ڈاکٹر مختار کی بطور چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی کو غیر قانونی قرار دیدتی ہے تو وہ خودبخود اسلامک یونیورسٹی کے عبوری ریکٹر کے عہدے سے بھی فارغ ہو جائیں گے۔ ماہرین قانون کا خیال ہے کہ یہ ایک تسلیم شدہ قانون ہے کہ ریگولیٹر، آپریٹر نہیں ہو سکتا اور چونکہ ایچ ای سی ایک ریگولیٹری باڈی ہے جبکہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اس کی آپریٹو باڈی ہے اس لئے ڈاکٹر مختار قانونی طور پر بھی انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے عبوری ریکٹر نہیں بن سکتے دوسری جانب روزنامہ بیٹھک کے ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مختار صدر مملکت آصف علی زرداری جو کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں کو تحریری طور پر درخواست بھیج چکے ہیں کہ وہ مزید بطور عبوری ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کام نہیں کرنا چاہتے لہذا ان کو اس ذمہ داری سے ہٹا دیا جائے۔ قانونی ماہرین کے مطابق اگر آج ڈاکٹر مختار کی بطور چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی کو عدالت غیرقانونی قرار دیدتی ہے تو پھر صدر مملکت کو انہیں انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے عبوری ریکٹر سے ہٹانے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی اور وہ خودبخود اس عہدے سے بھی ہٹ جائیں گے
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں