غربت سے تنگ بچوں نے کتابوں کے بجائے اوزارتھام لیے

علی پور (نامہ نگار) زندگی آ تجھے قاتل کے حوالے کردوں، غربت اور بےحس معاشرے نے معصوم بچوں سے ان کا جیون چھین لیا، جن ہاتھوں میں کتابیں ہونی چاہئیں تھیں معاشرے نے ان ہاتھوں میں اوزار تھما دئیے ہیں غربت کے باعث اکثر بچے آئس نشہ کے عادی ہورہے ہیں، بے حسی یا غربت والدین خود بچوں کو جبری مشقت پر مجبور کرتے ہیں، کئی جگہوں پر معصوم بچوں سے جنسی زیادتیاں بھی کی جاتی ہیں لیبر قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث معصوم بچے بھٹہ خشت،ہوٹل،کشیدہ کاری،اور بڑے گھروں میں کام کرنے پر مجبور،پھلن،جہان پور ،سبائے والا،جھلایں،کشیدہ کاری کے بڑے مرکز جہاں پر ہزاروں بچے اپنا مستقبل تاریک کررہے ہیں،لیبر انسپکٹر منتھلیاں لے کر خاموش، بڑے گھروں میں کام کرنے والی بچیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جبری مشقت کے حوالے سے کیئے گئے ایک سروے میں سیاسی،سماجی،حلقوں سے سردار خالد نعیم خان، سردار محمد ضیاء اللہ خان جتوئی، سیٹھ نذر محمد خان جتوئی، سردار قیصر علی خان گوپانگ، راؤ عاطف علی خاں، ملک خیر محمد کھلنگ، خاور عباس گھلو، ملک جمیل پنوہاں، ملک مجیب الرحمٰن جکھڑ ایڈووکیٹ سابق صدر بار، صدر بار ملک عارف چنجن ایڈووکیٹ، جام طارق ڈمر، علی بھائی، سابق صدر بار جابر خان وکیل، ملک ایاز آصفی و دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت فوری طور پر بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کیلئے محکمہ لیبر سے نوٹس لے اور تعلیم کے فروغ کےلئے اقدامات کرے اور جو لوگ بچوں سے جبری مشقت کراتے ہیں ان کے خلاف کاروائی کی جائے.

اپنا تبصرہ لکھیں